ٹریفک پولیس نے رشوت وصولی کیلیے دہاڑی پر 200 کارندے رکھ لیے

پولیس نے اینٹی کرپشن اور میڈیا سے بچنے کیلیے شہریوں کو ہزاروں روپے جرمانہ بتاکر کارندوں کے پاس بھیج دیتے ہیں


Staff Reporter May 08, 2016
پولیس نے اینٹی کرپشن اور میڈیا سے بچنے کیلیے شہریوں کو ہزاروں روپے جرمانہ بتاکر کارندوں کے پاس بھیج دیتے ہیں۔ فوٹو:فائل

KARACHI: کراچی ٹریفک پولیس کے افسران واہلکاروں نے شہریوں سے مبینہ طور پر رشوت وصول کرنے کیلیے دہاڑی پر کارندے رکھنا شروع کر دیے ہیں۔

ٹریفک پولیس نے اینٹی کرپشن اور میڈیا سے بچنے کیلیے یہ طریقہ شروع کیا ہے ٹریفک پولیس شہریوں کو مختلف ہتھکنڈوں سے تنگ کر کے یومیہ لاکھوں روپے اپنے کارندوں کے ذریعے وصول کررہی ہے ٹریفک پولیس کے حکام بھی کالی بھیڑوں سے ملے ہوئے ہیں، شہریوں سے وصول کی جانے والی بھاری رشوت کی رقم اعلی افسران کو روز پہنچائی جاتی ہے۔کراچی ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکاروں نے شہریوں سے مبینہ طور پر رشوت وصول کرنے دیہاڑی پر کارندے رکھ لیے ہیں ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن نے چند روز قبل شہر کے مختلف علاقوں میں شہریوں کی شکایت پر ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکاروں کو رنگے ہاتھوں رشوت وصول کرتے ہوئے گرفتار کرکے مقدمات درج کیے تھے۔

دوسری جانب میڈیا نے ٹریفک پولیس کے افسران اور اہلکاروں کو رشوت وصول کرتے ہوئے کئی بار فلم بندی کی اور تصاویر بنائیں جس کے بعد اعلیٰ افسران کے سامنے پیشیاں بھگتنے کے باعث افسران اور اہلکاروں نئی حکمت عملی بنائی ہے ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکاروں نے یہ فیصلہ کیا کہ سڑکوں پر شہریوں کو روک کر کھلے عام رشوت وصول کرنے سے بہتر ہے کہ کارندوں کو 200 روپے دہاڑی پر رکھ لیا جائے، ٹریفک پولیس کی انسپکشن ٹیم کو بھی راشی افسران اور اہلکاروں نے اعتماد میں لے لیا ہے جو انھیں ہفتہ وار شہریوں سے وصول کی جانے والی بھاری رشوت سے حصہ دیں گے۔

نمائندہ ایکسپریس نے ٹریفک پولیس ذرائع کے اس انکشاف پر شہر کے مختلف ٹریفک سیکشنوں میٹھادر، کھارادر، پی آئی ڈی سی، آرام باغ ، پریڈی، مزار قائد، طارق روڈ، عبداللہ ہارون روڈ، لکی اسٹار، ایمپریس مارکیٹ، فیروزآباد ،گلزار ہجری کا سروے کیا تو معلوم ہوا کہ ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکاروں نے پرائیوٹ افراد (کارندوں) کو ساتھ رکھا ہوا ہے ٹریفک پولیس اہلکار شہریوں کو روک کر مختلف ہتھکنڈوں غلط سمت میں گاڑی چلانے، ٹریفک سگنل توڑنے ، رنگین یا ڈھکے ہوئے شیشے والی گاڑی چلانے، ٹریفک لائن قطار توڑنے ، یکطرفہ سڑک پر مخالف سمت سے گاڑی چلانے، اسکول بسوں کیلیے نہ رکنے، غیر رجسٹرڈ گاڑی چلانے، کم عمر افراد کے گاڑی چلانے ، خطرناک طریقے سے مسافر کو لیکر آنے جانے ، سامان اٹھانے والے لوڈنگ گاڑیوں میں اوور لوڈنگ کرنے، بغیر یا زائد المیعاد فٹنس سرٹیفیکٹ کے گاڑی چلانے کے جرائم پر پکڑتے ہیں۔

اس دوران ٹریفک پولیس افسران اور اہلکار شہریوں کو ہدایت دیتے ہیں کہ ان تمام ٹریفک خلاف ورزیوں پر 300 سے 2000 تک کا جرمانہ ہے شہری جرمانے کی رقم سن کر ٹریفک پولیس کو 50 سے 200 روپے رشوت دے کر جان چھڑانے پر راضی ہوجاتے ہیں رشوت کی وصولی کیلیے ٹریفک پولیس افسران اور اہلکار اپنے کارندے کی کی طرف اشارہ کرتے ہیں شہری ٹریفک پولیس کے کارندے کو مبینہ طور پر رشوت کی رقم دے کر خاموشی سے چلے جاتے ہیں مذکورہ ٹریفک سیکشز کے افسران اور اہلکاروں نے کارندوں کو رشوت وصولی کیلیے رکھا ہوا تھا شہر کے 17ٹریفک سیکشنوں میں لفٹنگ نظام قائم ہے لفٹنگ نظام کا10سال کا ٹھیکہ پرائیوٹ اے ٹو زیڈ نامی کمپنی کا دیا گیا ہے لیکن نجی کمپنی ٹریفک پولیس کی سرکاری لفٹنگ گاڑیاں اور ٹریفک پولیس کے اہلکاروں سے کام لے رہی ہے۔

نجی کمپنی کا ایک ایک نمائندہ ٹریفک سیکشنوں میں موجود ہوتا ہے، ذرائع کے مطابق ٹریفک پولیس اور نجی کمپنی کا عملہ میٹھادر ، کھارادر ، رسالہ ، سٹی ، پریڈی ، پی آئی ڈی سی ، عبداللہ ہارون روڈ ، لکی اسٹار ایمپریس مارکیٹ ، بہادر آباد ، طارق روڈ ، فیروزآباد سمیت 17ٹریفک سیکشن کی پولیس نو پارکنگ سے لفٹر کے ذریعے یومیہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 600 سے 900 گاڑیاں اٹھاتی ہے لیکن چند ہی گاڑیوں کے چالان کرتے ہیں اور زیادہ تر گاڑیوں کے مالکان سے مبینہ طور پر رشوت وصول کرکے گاڑیاں چھوڑ دیتے ہیں، ٹریفک پولیس کے اس عمل سے قومی خزانے کو یومیہ لاکھوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

سروے کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ میٹھادر اور کھارادر ٹریفک پولیس کے اہلکار لائٹ ہاؤس سے لیکر ٹاور تک اپنی حدود میں آنے والی مارکیٹوں میں قائم پتھاروں سے یومیہ مبینہ طور پر 100روپے بھتہ وصول کرتے ہیں، میٹھادر اورکھارادر پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ لائٹ ہاؤس سے ٹاور تک آنے والی مارکیٹوں میں غیر قانونی طور پر3 ہزار پتھارے لگتے ہیں جہاں سے علاقہ پولیس، ٹریفک پولیس ، بلدیہ عظمیٰ اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن اور لینڈ ڈپارٹمنٹ کے اہلکار یومیہ 100 ، 100 روپے مبینہ طور پر وصول کرتے ہیں، جس طرح علاقہ پولیس نے بیٹ جمع کرنے کیلیے پولیس اہلکاروں کے ساتھ کارندے لگائے ہوتے ہیں اسی طرح ٹریفک پولیس نے بھی کارندوں کو رشوت وصولی کے لیے دیہاڑی پر رکھ لیا ہے، اے ڈی آئی جی ٹریفک طاہر نورانی سے اس حوالے سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم رابطہ نہیں ہوسکا۔

مقبول خبریں