دہشتگردی کے خلاف جنگ اور امریکا کا کردار

بھارت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جو لڑائی پاکستان لڑ رہا ہے اس کا بھارت کو بھی فائدہ ہے


Editorial May 11, 2016
پاکستان جن دہشت گردوں کے خلاف لڑائی لڑ رہا ہے ان کے خاتمے کے لیے فضائی کارروائی انتہائی ضروری ہے، فوٹو: فائل

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل جوزف ایل ووٹل نے پیر کو یہاں جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی اس ملاقات میں باہمی دلچسپی و پیشہ وارانہ امور اور افغانستا ن کی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

امریکی کمانڈ نے خطے میں استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنرل جوزف ایل ووٹل نے سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد عالم خٹک سے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان اور امریکا کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ سیکریٹری دفاع نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی میں رکاوٹوں پر تشویش ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایف سولہ طیارے انتہائی اہم ضرورت ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آپریشن ''ضرب عضب'' اور نیشنل ایکشن پلان دہشتگردی کے خلاف پاکستانی عزم کے عکاس ہیں۔ پاکستان کو 2016 کے بعد بھی اتحادی سپورٹ فنڈ کی بقیہ رقم کی ادائیگی پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ سیکریٹری دفاع نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اتحادی سپورٹ فنڈ 2016 کے بعد بھی جاری رہے گا جس پر امریکی محکمہ خارجہ نے اتفاق کیا تھا۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل جوزف ایل ووٹل کا دورہ پاکستان خاصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکی کانگریس نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالی ہے' اس کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف جنگ بھی اہم مرحلے میں داخل ہو رہی ہے۔پاکستان شمالی وزیرستان میں آپریشن مصروف ہے اور یہ آپریشن اپنے آخری مراحل میں ہے' اب تک پاکستان کو خاصی کامیابی ملی ہے۔پاک آرمی نے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کر دیے ہیں اور اب شمالی وزیرستان کے بیشتر علاقوں پرپاکستان کا کنٹرول ہے۔

بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے پاکستان کو ایف16طیاروں کی اشد ضرورت ہے' یقیناً امریکا کے جنرل حقائق سے آگاہ ہوں گے'امریکی کانگریس کے ارکان کی سوچ مختلف ہے۔ انھیں شاید دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حقیقی صورت حال سے آگاہی نہیں ہے' کانگریس کے ارکان کو یقینی طور پر افغانستان اور پاکستان کی صورت حال کا اندازہ محض تھیوری کی حد تک ہو گااور وہ اپنی پالیسیاں طے کرتے وقت سیاسی پہلوؤں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ انھیں زمینی حالات کی سنگینی کا پتہ نہیں ہو سکتا ہے' ایک فوجی اس صورت حال کو زیادہ بہتر اندازہ میں سمجھ سکتا ہے۔

امریکا میں چونکہ اس سال نومبر میں صدارتی الیکشن ہونے والے ہیں' ان ایام میں امریکی انتظامیہ روٹین کا کام کرتی ہے' اس سے فائدہ اٹھا کر امریکی کانگریس نے ایف16طیاروں کی پاکستان کو فراہمی کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی' اس معاملے میں امریکا میں سرگرم بھارتی لابی کا بھی کردار ہو سکتا ہے۔بھارت کسی صورت یہ نہیں چاہتا کہ پاکستان کو ایف16طیارے ملیں حالانکہ بھارتی پالیسی سازوں کو اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ یہ طیارے بھارت کے خلاف استعمال کرنے کے لیے نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود بھارتی لابی کی کوشش ہے کہ ایف16طیارے پاکستان کو نہ ملیں۔

بھارت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جو لڑائی پاکستان لڑ رہا ہے 'اس کا بھارت کو بھی فائدہ ہے۔دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ گئی تو اس سارے خطے میں امن و امان کا قیام یقینی ہو جائے گا۔افغانستان کی حکومت کو بھی اس چیز کا ادراک ہونا چاہیے اور اسے ہر معاملے میں پاکستان کی مخالفت بند کر دینی چاہیے۔یہ بات اطمینان بخش ہے کہ امریکا کی جانب اتحادی سپورٹ فنڈ رواں برس جاری رہے گا۔ امریکا اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے اتحادی ہیں' امریکی انتظامیہ کو اچھی طرح علم ہے کہ یہ جنگ پاکستان کی مدد اور تعاون کے بغیر جیتی نہیں جا سکتی۔افغانستان کی صورت حال بھی سب کے سامنے ہے۔

وہاں طالبان نے خاصی کارروائیاں کی ہیں، ادھر افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے بھی پس پردہ کوششیں جاری ہیں، ایسے حالات میں امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے مکمل ہم آہنگی ضروری ہے، پاکستان جن دہشت گردوں کے خلاف لڑائی لڑ رہا ہے ان کے خاتمے کے لیے فضائی کارروائی انتہائی ضروری ہے، اس لیے پاکستان کو ایف16طیاروں کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت پاکستان کو بھی اس حوالے سے امریکا سے بات کرنی چاہیے۔

مقبول خبریں