ریلوے کے پے در پے حادثات

روزانہ لاکھوں لوگ ٹرینوں کے ذریعے ملک کے طول وعرض میں سفرکرتے ہیں


Editorial May 11, 2016
یہ تمام عوامل اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ریلوے کے نظام میں جنگی بنیادوں پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

ریلوے نظام کے ذریعے چاروں صوبوں کے عوام ایک لڑی میں پروئے جاتے ہیں،کیونکہ محض یہ پٹریاں نہیں ہے، جن پر ٹرینیں چلتی ہیں بلکہ یہ پاکستانیوں کے درمیان محبت،اخوت اور بھائی چارے کا ذریعہ بھی ہیں۔

روزانہ لاکھوں لوگ ٹرینوں کے ذریعے ملک کے طول وعرض میں سفرکرتے ہیں، لیکن جب کوئی سانحہ یا حادثہ رونما ہوجائے تو ایک دکھ کی لہر سی اٹھ جاتی ہے،ایک ہی دن میں تین ٹرین حادثات میں ایک انجن سمیت12بوگیوں کوشدید نقصان پہنچا جب کہ2 ڈرائیورزخمی ہوئے، ٹرینوں کی آمد ورفت معطل ہونے سے شدید گرمی میں ہزاروں مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مال بردارٹرین کاپہلا حادثہ صبح سویرے رونما ہوا، جس میں سنگل بند ہونے کے باوجود مال بردارٹرین کا ڈرائیورآگے بڑھتا رہا جس کے نتیجے میں حادثہ رونما ہوا۔ دوسرے واقعے میں واضح نظر آتا ہے کہ سیکیورٹی پلان میں خامی تھی ۔

جس کی وجہ سے تخریب کاری کا واقعہ رونما ہوا، ٹرینوں کی آمدورفت معطل ہوگئی،جب ٹریک بحال کر کے پاکستان ایکسپریس کو روانہ کیاگیا تو اسٹیشن سے تھوڑے فاصلے پر بوگی نمبر 15 کے پچھلے چاروں پہیے ٹریک سے اترگئے تاہم ٹرین کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے بوگیاں الٹنے سے محفوظ رہیں۔ تین واقعات کو مجموعی طور پر دیکھا جائے ، تو ہمارے فرسودہ ریلوے نظام کی خامیاں ہی خامیاں نظر آتی ہیں، جائے حادثہ پر پولیس اورریلوے حکام کا ریلیف کے کاموں کے لیے بروقت نہ پہنچانا، یہ تمام عوامل اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ریلوے کے نظام میں جنگی بنیادوں پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔

ایک ذمے دار افسر نے بم دھماکوں کو سیکیورٹی کی خامی تسلیم کرنے سے انکارکیا اورکہا کہ ریلوے پولیس اورعملہ 24 گھنٹے ریلوے ٹریک کی پٹرولنگ کرتا ہے،سوال یہ ہے کہ صرف ایسا بیان دینے سے کیا وہ اپنی ذمے داری سے بری الذمہ ہوگئے ، ہرگز ایسا نہیں ہے، ٹنڈوجام اور حیدرآباد واقعات کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی جلدازجلد اپنی رپورٹ مرتب کرے اور غفلت کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔

مقبول خبریں