نئی مانیٹری پالیسی اور ملکی معیشت

عوام اور کاروباری طبقات کی نظر بجٹ پر ہوتی ہے کیونکہ اس پر ان کے پورے مالی سال کی آمدن اور اخراجات کا انحصار ہوتا ہے


Editorial May 23, 2016
تعمیرات کے شعبے میں بہتری آنے سے ملکی ترقی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے فوٹو : فائل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے آیندہ دو ماہ کے لیے شرح سود میں 0.25 فیصد کمی کر دی جس کے بعد شرح سود ملکی تاریخ کی ریکارڈ کم ترین سطح 5.75 فیصد پر آگئی ہے۔ اس مانیٹری پالیسی میں جو تشویشناک اشاریہ بیان کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ جی ڈی پی کی نمو مقررہ ہدف 5.5فیصد سے کم رہے گی' اسٹیٹ بینک کا اندازہ ہے کہ اگر بجٹ میں نئے ٹیکس کا نفاذ اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تو سال 2017 کے دوران مہنگائی کی شرح بلند سطح پر پہنچ جائے گی۔

عوام اور کاروباری طبقات کی نظر بجٹ پر ہوتی ہے کیونکہ اس پر ان کے پورے مالی سال کی آمدن اور اخراجات کا انحصار ہوتا ہے۔ حکومت ہر سال بجٹ پیش کرتے ہوئے اس کے عوامی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ببانگ دہل کہتی ہے کہ اس نے اس بجٹ میں عام آدمی کی ضروریات کا بھرپور خیال رکھا ہے اور اس پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا گیا اور یہ کہ اس کے بعد منی بجٹ ہرگز نہیں آئے گا۔

گزشتہ برسوں کے دوران پیش کیے گئے بجٹ کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ہر بجٹ کے بعد آنے والی مہنگائی کی لہر حکومت کے ان تمام دعوؤں کا منہ چڑاتی نظر آتی ہے اور عام آدمی جو پہلے ہی اپنے ذرایع آمدن میں کمی اور بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث انگاروں پر لوٹ رہا ہوتا ہے اس کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

گزشتہ ماہ سے دالوں اور روز مرہ کی عام اشیا کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے ایسے میں اگر حکومت آیندہ بجٹ میں نئے ٹیکسز کے نفاذ کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیتی ہے تو اس سے مہنگائی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہونے کے باعث عام آدمی کے لیے روز مرہ کے اخراجات پورا کرنا دشوار ہو جائے گا جس سے عوامی سطح پر حکومت کے خلاف بے چینی کا پیدا ہونا یقینی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں امن و امان اور توانائی کی صورت حال بہتر ہونے کی وجہ سے بڑی صنعتوں کی نمو میں بڑھوتری جاری رہنے کے امکان کی خوش خبری تو سنائی جا رہی ہے مگر اقتصادی ترقی کا ہدف پورا نہ ہونے کی خبر سے تشویش کا ابھرنا یقینی ہے۔

اگرچہ یہ کہا جا رہا ہے کہ صنعتی سرگرمیاں اور خدمات کے شعبے میں توسیع سے جی ڈی پی کی نمو میں کپاس اور چاول کی فصلوں کے نقصانات کے باعث ہونے والی کمی کا ازالہ کرنے میں مدد ملے گی مگر حکومت کی طرف سے کپاس اور چاول کی فصل کو پہنچنے والے نقصانات کو روکنے کے لیے کسی پالیسی کا اعلان نہیں کیا گیا جو اس شعبے کی جانب حکومت کی روایتی چشم پوشی کو عیاں کرتی ہے۔

پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے مگر گزشتہ چند سال سے حکومت کی ناقص پالیسیوں کے تسلسل کے باعث یہ شعبہ مشکلات کا شکار ہو چکا ہے اور زرعی پیداوار میں اضافے کے بجائے کمی کا رجحان نمایاں ہوتا جا رہا ہے جس کے باعث حکومت کو عوامی خوراک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بجٹ کا ایک بڑا حصہ زرعی اجناس کی درآمد پر خرچ کرنا پڑ رہا ہے جو ملکی معیشت کی نمو کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ توانائی کا بحران بھی صنعتی ترقی خاص طور پر چھوٹے پیمانے پر صنعتی شعبے کے فروغ کی راہ مسدود کیے ہوئے ہے۔

اگرچہ امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں قدرے بہتری ضرور آئی مگر بعدازاں ملکی سطح پر حکومت کے خلاف پیدا ہونے والی سیاسی تحریکوں کی سرگرمیوں کے باعث سرمایہ کاروں میں تشویش کا ابھرنا ناگزیر امر ہے جس کے باعث رواں مالی سال کے کچھ ماہ کے دوران سرمایہ کاری میں کمی کا رجحان سامنے آیا۔ اگرچہ یہ کہا جا رہا ہے کہ آگے چل کر بیرونی براہ راست سرمایہ کاری بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقم بھی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے' اگر حکومت بیروز گار نوجوانوں کو اعلیٰ تربیت دے کر بیرون ملک بھیجے تو اس سے ترسیلات زر میں اضافہ ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے۔ کرپشن بھی ملک کے معاشی حالات کی بہتری میں بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے حکومت کو اس جانب بھی توجہ دینا چاہیے۔

تعمیرات کے شعبے میں بہتری آنے سے ملکی ترقی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے' سرمایہ کار کے لیے اس وقت تعمیرات کا شعبہ سرمایہ کاری کے لیے محفوظ سمجھا جانے کے باعث یہ ایک بہت بڑی صنعت کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ حکومت اگر حقیقی معنوں میں اقتصادی ترقی کے حصول کی خواہاں ہے تو اسے نئے ٹیکسز یا اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے بجائے توانائی کے بحران پر قابو پانے اور امن و امان کی صورت حال مزید بہتر بنانے کی جانب توجہ دینا چاہیے۔

مقبول خبریں