6 سال کے دوران 3 بارایک ہی دن؛ 3 بارالگ الگ روزہ

شاہد حمید  بدھ 8 جون 2016
2012 میں21جولائی،2013میں11جولائی اور اب 7 جون کو متفقہ روزہ رکھا گیا فوٹو:فائل

2012 میں21جولائی،2013میں11جولائی اور اب 7 جون کو متفقہ روزہ رکھا گیا فوٹو:فائل

پشاور: 2011ء سے 2016ء تک 6 سال کے دوران خیبرپختونخوااورملک کے دیگر حصوں میں 3 مرتبہ ایک ہی دن روزہ رکھاگیا جبکہ بقایا3 سال کے دوان مرکز اورصوبہ الگ ،الگ سمتوں میں سفر کرتے دکھائی دیے۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے پشاورمیں اجلاس منعقد ہوئے 13 سال مکمل ہوگئے۔ایم ایم اے دورکے بعد خیبرپختونخوا میں مرکزی کمیٹی کا کوئی اجلاس منعقد نہ کرایاجاسکا۔طویل عرصے کے بعد مسلسل2 سال 2012ء اور2013ء کے دوران خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں ماہ رمضان کا آغاز ایک ہی دن ہوا ،2012ء میں ملک بھر میں پہلا روزہ21 جولائی جبکہ 2013ء میں پہلا متفقہ روزہ 11جولائی کو تھا جبکہ اب ایک مرتبہ پھر2 سال کے بعد خیبرپختونخوا سمیت ملک بھرمیں روزہ ایک ہی دن 7جون کو ہوا ہے۔2011ء میں ملک میں روزہ ایک ہی دن نہیں ہوپایاتھا ،خیبرپختونخوا میں پہلا روزہ یکم اگست جبکہ ملک بھرکے دیگر حصوں میں پہلا روزہ 2 اگست کوتھا۔

ایسی ہی صورت حال 2014ء میں رہی جب پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے کئی علاقوں میں پہلا روزہ20جون کو تھا جبکہ ملک بھر کے دیگر حصوں میں یکم رمضان30جون کو شروع ہوا۔ 2015ء میں بھی ایک مرتبہ پھر قوم ایک ہی دن روزہ اور عید کے معاملے پر تقسیم رہی اورپشاورکی مسجد قاسم علی خان کی مقامی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے پہلے روزے کا اعلان18جون کو کیا جبکہ دوسری جانب مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کے مطابق پہلا روزہ 19جون کو رکھاگیا۔

دریں اثنا مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کو پشاور میں منعقدہوئے13سال مکمل ہوگئے۔ مرکزی کمیٹی کا پشاور میں اجلاس آخری مرتبہ متحدہ مجلس عمل کے دورحکومت میں 2003ء میں منعقد ہواتھا تاہم صوبائی حکومت کے ساتھ تنازع کے باعث اس کے بعد تاحال پشاور میں مرکزی کمیٹی کے اجلاس کا انعقاد نہیں کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔