- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
پناٹیکس؛ انناس کے پتوں سے بنا چمڑا؛ حیوانی کھال کا ماحول دوست متبادل
عالمی فیشن انڈسٹری کوتحفط حیوانات کے ادارے چرمی مصنوعات کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ پھر پولی یوریتھین اور پی وی سی کی ایجاد نے ناقدین کے منھ بڑی حد تک بند کردیے۔
یہ مادّے جانوروں کی کھال کا نعم البدل ثابت ہوئے۔ فیشن انڈسٹری میں بڑے پیمانے پر ان مادّوں کا استعمال کیا جاتا ہے، تاہم یہ ماحول دوست نہیں ہیں۔ ان سے تیارکردہ مصنوعات ناکارہ ہونے پر جب پھینکی جاتی ہیں تو ازسرنو قابل استعمال بنالیے جانے کی خوبی سے محروم اور ناقابل تحلیل ہونے کے باعث ماحول کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ اس دور میں جب کہ ہر طرف گرین یا ماحول دوست مصنوعات کا شور ہے، فیشن انڈسٹری کو بھی ’’ پناٹیکس‘‘ کی شکل میں حیوانی کھال کے ان ماحول دشمن مادّوں کا متبادل دستیاب ہوگیا ہے۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے یہ مادّہ انناس کے پتوں سے بنایا گیا ہے اور بالکل حیوانی چمڑے کے مانند دکھائی دیتا ہے۔ پناٹیکس، جانوروں کی کھال کی طرح پائیدار ہے اور اس سے اتنے ہی مضبوط جوتے، جیکٹیں، لباس، ہینڈ بیگ اور دیگر مصنوعات بنائی جاسکتی ہیں۔
یہ ’ نباتاتی چمڑا‘ فلپائن سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر کارمین ہجوسا کی ایجاد ہے۔ ڈاکٹر کارمین نے Ananas Anam کے نام سے کمپنی قائم کررکھی ہے جس کے تحت وہ انناس پر تحقیق میں مصروف رہتی ہیں۔ ڈاکٹر کارمین 90ء کی دہائی میں پروڈکٹ ڈیولپمنٹ اینڈ ڈیزائن سینٹر سے وابستہ تھیں جب انھوں نے برگ انناس کے ریشوں کی حیران کُن خصوصات دریافت کیں۔ بعدازاں انھوں نے اپنی زندگی اس پھل کی مدد سے چمڑے اور پیٹرولیم پر منحصر پارچہ بافی کی مصنوعات کا پائیدار متبادل تیار کرنے کے لیے وقف کردی۔ برسوں کی تحقیق کے بعد بالآخر وہ ایک ایسی مصنوعہ پیش کرنے میں کام یاب ہوئیں جو ان کے بقول حیوانی چمڑے کا بہترین متبادل ہے۔ ڈاکٹر کارمین نے حال ہی میں لندن کے رائل کالج آف آرٹ میں پناٹیکس سے بنی اشیاء کی نمائش کی جنھیں بے حد سراہا گیا۔
یہ نباتاتی چمڑا انناس کے پتوں سے حاصل کردہ ریشوں سے تیار کیا گیا ہے۔ پتوں سے ریشے علیٰحدہ کرنے کے بعد ان کی تہیں بچھا دی جاتی ہیں جو ایک صنعتی پیداواری طریقے سے گزر کر مصنوعی چمڑے کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔ اس مادّے کو بعدازاں رنگا جاتا ہے، مشینی طریقے سے اس پر نقش و نگار اور مختلف ڈیزائن چھاپے جاتے ہیں۔ پھر ضرورت کے مطابق اسے مختلف موٹائی کی حامل تہوں میں کاٹ لیا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران ذیلی پروڈکٹ کے طور پر جو نباتاتی کچرا ( بایوماس) نکلتا ہے اسے کھیتوں میں بہ طور کھاد استعمال کرنے کے لیے کاشت کاروں کے سپرد کردیا جاتا ہے۔ ایک مربع میٹر پناٹیکس کی تیاری کے لیے انناس کے 480 پتے درکار ہوتے ہیں۔ اتنے پتے انناس کے سولہ پودوں سے حاصل ہوجاتے ہیں۔ پہلے یہ پتے انناس چُن لیے جانے کے بعدکھیتوں میں گلنے سڑنے کے لیے چھوڑ دیے جاتے تھے ، مگر اب ان کا بہترین مصرف سامنے آگیا ہے۔
ڈاکٹر ہجوسا کے مطابق ان کی یہ مصنوعہ ہنوز ارتقائی مراحل میں ہے۔ پائیداری کے لیے پناٹیکس کی بالائی سطح نہ گلنے سڑنے والے مادّے سے بنائی گئی ہے۔ وہ اس میٹیریل کا قدرتی نعم البدل تلاشنے کی کوشش کررہی ہیں، جس کے بعد پناٹیکس کُلی طور پر بایوڈی گریڈ ایبل یا گل سڑجانے والے مادّے میں تبدیل ہوجائے گا۔ یہ مادّے جراثیمی عمل کے نتیجے میں گل سڑ کر مٹی کا حصہ بن جاتے ہیں، اور ماحول کو نقصان نہیں پہنچاتے۔ پناٹیکس کی عام دستیابی میں کچھ وقت لگے گا تاہم کئی عالمی شہرت یافتہ جوتا ساز کمپنیاں آزمائشی طور پر اس میٹیریل سے جوتے اور دیگر اشیاء تیار کرچکی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔