نائلہ رند کیس کامعمہ حل لیکچرار انیس خاصخیلی گرفتار

ملزم کے موبائل فون سے مزید30 لڑکیوں کی نازیبا وڈیوکلپ اورتصاویربرآمد


Numainda Express January 07, 2017
لیکچرارنے طالبہ کوبلیک میل اورشادی کاجھوٹاوعدہ کرنے کااعتراف کرلیا فوٹو : فائل

سندھ یونیورسٹی کی طالبہ نائلہ رند کی موت کا معمہ جام شوروپولیس نے6 روز بعد حل کرلیا۔ گرفتارملزم کے موبائل فون سے نائلہ کے علاوہ مزید30 لڑکیوں کی قابل اعتراض وڈیو اور تصاویر برآمد کرکے تفتیش کادائرہ بڑھادیا گیا۔

ڈی آئی جی حیدرآباد نے والدین سے کہا ہے کہ وہ اپنی بچیوں کوبلاخوف وخطرتعلیم کے لیے یونیورسٹی بھیجیں، پولیس مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔ گرفتار کیے گئے مقامی کالج کے لیکچرارانیس خاصخیلی کے موبائل فون سے نائلہ کے علاوہ مزید30لڑکیوں کے نازیبا وڈیوکلپ اورتصاویربھی ملی ہیں۔ ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران نائلہ کو بلیک میل کرنے اور شادی کاجھوٹا وعدہ کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

ڈی آئی جی حیدرآبادریجن خادم حسین رند نے اپنے دفتر میں پرہجوم نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ڈیجیٹل تفتیش اس معاملے میں کافی کارآمد ثابت ہوئی نائلہ رند نے موت سے قبل موبائل فون سے تمام ڈیٹا ختم کردیا تھا تاہم ایک ایس ایم ایس نائلہ کے نمبرپرانیس خاصخیلی کے نمبرسے بھیجاگیاتھا جس میں'سوری رانگ نمبر'درج تھا جبکہ اسی نمبر پرنائلہ نے موت سے قبل21منٹ تک بات کی تھی، انیس خاصخیلی نے3ماہ قبل فیس بک کے ذریعے نائلہ رند سے دوستی کی تھی اور پھرآہستہ آہستہ یہ دوستی محبت میں تبدیل ہو گئی اورانیس خاصخیلی نے نائلہ سے شادی کا وعدہ کیا تھا، جام شورو سے انیس خاصخیلی کو شبہ میں گرفتار کیا گیا جو یونیورسٹی سے ہی ایم اے انگلش پاس ہے اور ایک گرامر کالج میں لیکچرارہے۔

ملزم نے بھی گرفتاری سے قبل اپنے موبائل فون سے تمام ڈیٹا ختم کردیا تھا، ملزم اور نائلہ رندکے موبائل فونز سے ختم کیا جانے والا ڈیٹا دوبارہ ریکور کیا گیا جس میں ملزم انیس کے موبائل فون سے نائلہ کے علاوہ مزید30 لڑکیوں کی نازیبا تصاویر اور وڈیو کلپ ملے ہیں جن کے بارے میں کچھ کہناقبل ازوقت ہوگا کیونکہ وہ لڑکیاں یونیورسٹی میں زیرتعلیم نہیں ہیں۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزم لڑکیوں کی نازیبا تصاویر اور وڈیو بنا کر انھیں بلیک میل کرتا تھا، نائلہ رند نے فائنل ایئرمکمل کرنے کے بعدانیس پرشادی کے لیے دباؤڈالا تواس نے انکار کردیا جس پرنائلہ ذہنی طور پر پریشان تھی۔

مقبول خبریں