قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے 8 کشمیری شہید متعدد زخمی

بھارتی فوج نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی اور چھرے والی بندوق کا بھی استعمال کیا


ویب ڈیسک April 09, 2017
بھارتی فوج نے مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی اور چھرے والی بندوق کا بھی استعمال کیا، کشمیر میڈیا سروس۔ فوٹو: فائل

KHAR/ LOWER DIR: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور قابض فوج کی مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 8 کشمیری شہید جب کہ متعدد زخمی ہو گئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سری نگر، بڈگام اورگاندربل اضلاع پر مشتمل پارلیمانی نشست کیلیے پولنگ ہوئی، اس نشست کیلیے 12لاکھ 60 ہزارووٹرز کا اندراج ہوچکاجبکہ ڈیڑھ ہزار پولنگ مراکز قائم کیے گئے جن میں سے بیشترکوحساس یاحساس ترین قراردیاگیا۔ اس نشست کیلیے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ سمیت 9 امیدوار میدان میں ہیں۔ مقبوضہ وادی میں ایک اورانتخاب 12 اپریل کو اننت ناگ میں ہوگا جبکہ دونوں حلقوں کے نتائج کا اعلان 15 اپریل کو کیا جائے گا۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق اوریاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے بھارتی ضمنی الیکشن کو فراڈ اور ڈھونگ قراردیتے ہوئے عوام سے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی جس پر وادی کے عوام نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اوربھارت کے خلاف مظاہرے کیے۔



بڈگام میں بھارتی فوج اورپولیس نے ابتدائی طور پر مظاہرین کے خلاف آنسوگیس کا استعمال کیا لیکن بعدازاں اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے 8 کشمیری شہید ہو گئے۔ شہدا میں فیضان احمد، جان محمد، نثاراحمد، شبیربٹ، عادل شیخ، عامر بشیر، عمر فاروق اور عقیل احمد وانی شامل ہیں۔ نوجوانوں کی شہادتوں کی خبر پھلتے ہی سری نگر اور دیگر مقامات پر مظاہروں میں شدت آگئی۔ سری نگر کے علاقوں بٹہ مالو، قمر واری، صورہ، شالہ ٹینگ اورزینہ کوٹ میں ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر آ کر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 6 کشمیری شہید

بھارتی فوج کی فائرنگ سے زینہ کورٹ میں ایک نوجوان جبکہ بڈگام کے علاقوں چرار شریف شریف اور بیروہ میں 2خواتین زخمی ہوئیں۔ شوپیاں میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 10سالہلڑکے سمیت4 نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ مشتعل کشمیریوں نے کئی مقامات پر پولنگ اسٹیشنوں میں گھس کر بیلٹ بکس اور الیکٹرونک ووٹنگ مشینز چھین لیں اور پولنگ عملے کو بھاگنے پر مجبورکردیا، 70پولنگ اسٹیشنوں کو تالے لگادیے گئے۔ بڈگام کے علاقے ڈونی واری میں پولنگ کا سامان لے کر جانے والی بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی گاڑی نذر آتش کردی گئی۔ کئی مقامات پر مشتعل نوجوانوں نے پولنگ مراکز اور پولنگ عملے کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔

کٹھ پتلی انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، شبیرشاہ سمیت دیگر حریت رہنماؤں کو انتخابات کے خلاف مظاہروں اور ریلیوں کی قیادت سے روکنے کیلیے گھروں، جیلوں اور تھانوں میں مسلسل نظربندرکھا۔ حریت رہنماؤں نے سری نگر سے جاری بیان میں کہاکہ نام نہاد انتخابات کشمیریوں کے حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہوسکتے، بھارت انتخابات کا انعقاد جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو مضبوط کرنے اور مقبوضہ علاقے کے زمینی حقائق کے حوالے سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کیلیے کرا رہا ہے۔ مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات میں نوجوانوں کی شہادتوں کے باعث لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا گیا اورپولنگ مراکز میں خال خال ووٹرز ہی دیکھے گئے۔ حکام کے مطابق صبح 10 بجے تک صرف ایک فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی جبکہ ووٹنگ کے اختتام پر سرکاری طور پر بتایا گیا کہ ووٹنگ کی شرح 6.5فیصدریکارڈ کی گئی جو گذشتہ30برس میں سب سے کم ٹرن آؤٹ ہے۔ انتخابات کے دوران بھارت نے اضافی سیکیورٹی کا بندوبست کیا اور 20 ہزار اہلکاروں کو پولنگ مراکز کی نگرانی کے لیے تعینات کیا تھا۔



دوسری جانب دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیرمیں نہتے کشمیریوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے مظالم کو فوری رکوانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں مزید 3 کشمیری شہید

واضح رہے کہ گذشتہ برس جولائی میں برہان وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں شروع ہونے والی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے قابض بھارتی فوج وادی میں انسانیت سوز مظالم ڈھارہی ہے اوراب تک بھارتی فوج کے ہاتھوں سیکڑوں کشمیری شہید اورہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جب کہ قابض فوج کے مظاہرین پر پیلٹ گن کے استعمال سے سیکڑوں کشمیری بصارت سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

مقبول خبریں