- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
دنیا کی 70 فیصد حکومتیں دفاعی شعبے میں کرپشن کے تدارک میں ناکام ہیں،رپورٹ
لندن: بدعنوانی پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی 70 فیصد حکومتیں دفاعی شعبے میں ہونے والی کرپشن کے تدارک میں ناکام ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق 2011 کے دوران 82 ممالک نے دنیا بھر میں دفاعی شعبے میں ہونے والی تجارت کا 94 فیصد خرچ کیا، عالمی طور پر ان ممالک نے اس شعبے میں 1.6 ٹریلین ڈالر صرف کئے جن میں کم از کم 20 ارب ڈالر کرپشن کی نذر ہوگئے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے ان 82 ممالک میں دفاع کے شعبے میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے موجود قوانین کا جائزہ لیا گیا۔ جن میں سے 57 ملکوں میں کرپشن روکنے کا کنٹرول انتہائی کمزور نظر آیا۔ سروے میں ممالک کو مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے ، سب سے خطرناک درجہ ’’کریٹیکل‘‘اس کے بعد ’’ ویری ہائی رسک‘‘ اور پھر ’’ ہائی رسک‘‘ہے۔
سروے کے مطابق اسلحے کی درآمد کرنے والے ممالک میں الجزائر، انگولا، کیمرون، ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو، مصر، اریٹیریا، لیبیا، شام اور یمن ہیں، ان ممالک میں امن و امان کی صورت حال انتہائی گمبھیر ہے۔ جس کے بعد ویری ہائی رسک درآمد کنندہ ملکوں میں بھارت، متحدہ عرب امارات، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ترکی شامل ہیں جبکہ ہائی رسک والے ملکوں میں افغانستان، بحرین، ایران، فلپائن، قطر، سعودی عرب اور سری لنکا خاصے اہم ہیں۔
دفاعی شعبے میں برآمد کنندہ ملکوں میں چین، روس اور اسرائیل ایسے ملک ہیں جہاں اس شعبے میں سب سے زیادہ کرپشن ہے۔ سوئیڈن، امریکا، برطانیہ اور جنوبی کوریا جیسے ملکوں کے دفاعی شعبے میں کرپشن کی سطح قدرے کم ہے جس کی وجہ وہاں قدرے سخت قوانین کا ہونا ہے۔ فرانس، اسپین، اٹلی اور پولینڈ میں درمیانے درجے کی کرپشن ریکارڈ کی گئی ہے۔ سروے کے مطابق جرمنی اور آسٹریلیا میں دفاعی تجارت کو کرپشن سے پاک رکھنے کیلئے سخت ترین قوانین رائج ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔