پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا کوئی وجود نہیں

نیشنل گیمز سے قبل الیکشن کمیشن تشکیل دے کرانتخابات کرائے جائیں گے، باجوہ


Sports Reporter February 07, 2013
نیشنل گیمز سے قبل الیکشن کمیشن تشکیل دے کرانتخابات کرائے جائیں گے، باجوہ فوٹو : وکیپیڈیا

پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا کوئی وجود نہیں، عبوری کمیٹی کے پاس جلد الیکشن کرانے کا اختیار ہے۔

نیشنل گیمز کے انعقاد سے قبل غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دے کر پی او اے کے انتخابات کرائے جائیں گے،آئی او سی آئین سے متصادم فیصلہ نہیں کرے گی،توہین عدالت کی درخواست دائر کی جاسکتی ہے،اس بات کا فیصلہ پی او اے کی عبوری کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جو بدھ کو سربراہ اور پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے صدر محمدآصف باجوہ کی زیر صدارت مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی کے دیگر ممبران سینیٹر حاجی غلام علی (صدر پاکستان نیٹ بال ایسوسی ایشن )، آئی جی موٹروے پولیس ظفر عباس لک (نائب صدر پاکستان والی بال فیڈریشن)، رانا مجاہد اولمپیئن (سیکریٹری پنجاب ہاکی ایسوسی ایشن) اور مدثر آرائیں (سیکریٹری جنرل پاکستان نیٹ بال فیڈریشن ) بھی شریک ہوئے، بعدازاں پاکستان اسپورٹس کمپلیکس کے میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد آصف باجوہ نے کہا کہ سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے احکامات پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا گیا۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ کے تحت پاکستان اسپورٹس بورڈ نے امور کی دیکھ بھال کیلیے8جنوری کو عبوری کمیٹی تشکیل دی تھی،جس کے ذمہ نئے الیکشن اور نیشنل گیمز کا انعقاد کرنا ہے۔ عبوری کمیٹی نے اپنے پہلے اجلاس میں فیصلہ کیاکہ نیشنل گیمز کے انعقاد سے قبل الیکشن کرالیے جائیں تاکہ انعقاد نو منتخب آفیشلز کی زیر نگرانی ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ عبوری کمیٹی کے سامنے سب سے بڑا چیلنج پی او اے کے صاف شفاف اور غیرجانبدار الیکشن کاانعقاد ہے، اس کیلیے ہم غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دیں گے ،اسکا کوئی بھی ممبر پی او اے کے الیکشن میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہوگا۔



تشکیل کے بعد پی او اے کی جنرل کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں الیکشن کمیشن اور الیکشن سے متعلق قواعدو ضوابط توثیق کرانے کے بعد انتخابات کی حتمی تاریخ کااعلان ہو گا ۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرے گی جو کسی بھی ملک کے آئین سے متصادم ہو۔ پاکستان کی قومی اسپورٹس پالیسی کا تقاضہ ہے کہ پی او اے سمیت کھیلوں کی کوئی بھی فیڈریشن یا ایسوسی ایشن کا صدر ، سیکریٹری یا خازن 2 ٹرم سے زیادہ فائز نہیں رہ سکتا، چنانچہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ نے بھی اپنے فیصلوں میں فیڈریشنز اور پی او اے کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات قومی اسپورٹس پالیسی سے ہم آہنگ بنائیں۔

آصف باجوہ نے کہا کہ 8 جنوری کو پاکستان اسپورٹس بورڈ کے اجلاس میں پی اواے سمیت تمام کھیلوں کی فیڈریشنز کو مدعو کیا گیا تھا،یہ کہنا غلط ہے کہ صرف مخصوص فیڈریشنز کو مدعو کیا گیا ،ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کوئی اسے تسلیم کرے یا نہ کرے یہ حکومت کی تشکیل شدہ آئینی کمیٹی ہے ، سپریم کورٹ و ہائیکورٹ کے فیصلوں کی حکم عدولی پر عبوری کمیٹی توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کرنے کے بارے میں غورکررہی ہے ۔ پریس کانفرنس میں سینیٹر حاجی غلام علی نے کہا کہ پی او اے اور اسپورٹس بورڈ کے درمیان تنازع سے ملک میں کھیلوں کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ہم پی اواے کے جلد سے جلد نئے انتخابات کرانا چاہتے ہیں تاکہ کھیلوں کے حقیقی نمائندے منتخب ہونے کے بعد سامنے آسکیں۔ دریں اثناء کراچی سے اسپورٹس رپورٹر کے مطابق پی او اے ایڈ ہاک کمیٹی کے اجلاس میں اصولی طور پر فیصلہ کیاگیا کہ 30مارچ سے قبل پی اواے کے انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا۔

مقبول خبریں