کراچی سینٹرل جیل سے 270 خطرناک قیدی منتقل کرنے کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 12 اگست 2017
غیرقانونی قائم مدارس کی تحقیقات اور نام تبدیل کرکے سرگرمیاں جاری رکھنے والی کالعدم جماعتوں کیخلاف کارروائی کا بھی فیصلہ۔ فوٹو: فائل

غیرقانونی قائم مدارس کی تحقیقات اور نام تبدیل کرکے سرگرمیاں جاری رکھنے والی کالعدم جماعتوں کیخلاف کارروائی کا بھی فیصلہ۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  صوبائی اپیکس کمیٹی کراچی سینٹرل جیل میں قید 270 خطرناک قیدیوں کو صوبے کے دیگر جیلوں میں منتقل کرکے ان جیلوں کو ہائی سیکیورٹی جیل قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ امجد صابری قتل کیس سمیت مزید 10 کیس فوجی عدالتوں کو بھیجنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ کی زیرصدارت منعقدہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں اسٹریٹ کرائمز کے کیسز انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں چلانے کے انتظامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ محکمہ داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ کراچی میں بڑھتی ہوئی بینک ڈکیتیوں کی روک تھام کے لیے بینکوں کو اپنے محافظوں کے لیے بنکر قائم کرنے کے لیے پابند بنایا جائے۔

اجلاس میں سائبر کرائمز کے خلاف کارروائی کا اختیار حاصل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ صوبہ سندھ میں غیر قانونی طور پر قائم دینی مدارس کی تحقیقات کرنے اور نام تبدیل کرکے سرگرمیاں جاری رکھنے والی کالعدم جماعتوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں کور کمانڈر کراچی لیفٹننٹ جنرل شاہد بیگ مرزا ، صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید ، صوبائی سیکریٹری داخلہ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں واضح کیاگیا کہ کراچی سینٹرل جیل میں 270خطرناک قیدیوںمیں سے 19انتہائی خطرناک ہیں اور وہ مختلف طریقوں سے اپنا نیٹ ورک چلارہے ہیں۔صورتحال کی سنگینی کے پیش نظراجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ انھیں آئندہ 10دنوںمیں صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کردیاجائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مذکورہ 270 قیدیوں میں سے 110 قیدیوں کے کیسز فوجی عدالتوں کو بھیجے جاسکتے ہیں کیونکہ ان مقدمات کے حوالے سے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے اس سلسلے میں سی ٹی ڈی کو دو ہفتوں کے اندر کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں صوبے میں مدارس میں ہونے والے اضافے پر بھی غور کیا گیا۔ فیصلہ کیا گیا کہ ایک ہزار مدارس کے کاغذات /این او سیز وغیرہ کی چھان بین کی جائے گی۔

اجلاس میں یہ بات بھی زیر غور آئی کہ گزشتہ 3سے 4برسوں کے دوران 60 مدارس تھر پارکر میں قائم کیے گئے جبکہ علاقے کے آبادی کی اکثریت ہندوؤں کی ہے۔ معاملہ سوال طلب ہونے اور اس حوالے سے خدشات پائے جانے کے باعث فیصلہ کیاگیا کہ محکمہ داخلہ غیر قانونی طورپر تعمیر کیے گئے مدارس کی تحقیقات کرے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گھوٹکی میں 3مدرسے ہیں جنھیں سرکاری زمین پرغیرقانونی طورپر قائم کرنے پر نوٹس دیے گئے ہیں۔

اپیکس کمیٹی میں نئے ناموں سے کام کرنے والی کالعدم تنظیموں کے حوالے سے بھی غورکیاگیا اور یہ فیصلہ کیاگیا کہ انٹیلیجنس ایجنسیاں، پولیس اور رینجرز ایسے کیسز کی تحقیقات اور ضروری کارروائی کرے گی۔ اجلاس میں بڑھتے ہوئے سائبر کرائم کے کیسز پر بھی غور کیاگیا اور یہ فیصلہ کیاگیا کہ سائبر کیسز کی تحقیقات اور رجسٹر کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت /ایف آئی اے سے اختیارات طلب کیے جائیں۔

اجلاس میں پولیس اہلکاروں کے حالیہ بڑھتے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر بھی غور کیاگیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ لازمی طورپر بند ہونا چاہیے اس پر ڈی جی رینجرز اور آئی جی پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ وہ پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث گینگ کو ختم کرنے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں۔ اجلاس میں کچے کے علاقے میں مجرموں کے آپریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیاگیا کہ اس حوالے سے فضائی سپورٹ ،اضافی فورس سے مدد لی جائے گی۔

اجلاس میں درگاہوں کی سیکیورٹی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حضرت لعل شہباز قلندر اور حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے درگاہوں کو مطلوبہ پولیس فورس کی تعیناتی اور واک تھرو گیٹس اور سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کرکے محفوظ بنایا گیا ہے۔ دیگر درگاہوں میں سیکیورٹی کو بہتر بنانے کا عمل جاری ہے۔

وزیرا علیٰ سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرمنلز کا لازمی طورپر خاتمہ ہونا چاہیے، انھوں نے ایڈووکیٹ جنرل جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اسٹریٹ کرمنلز کے مقدمات کے حوالے سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے ساتھ بات کریں۔ ڈی جی ریجرز نے اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے 450اسٹریٹ کرمنلز کو پولیس کے حوالے کیا اور پولیس نے بھی ایک بڑی تعدادمیں اسٹریٹ کرمنلز کو گرفتارکیاہے۔

وزیرا علیٰ سندھ نے آئی جی سندھ سے کہا کہ یہ ایک سیریئس ایشو ہے لہٰذا اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ اجلاس میں کاروں، موٹرسائیکلوں میں سمیں لگانے اور موبائل فون میں ٹریکنگ سسٹم کی ایکٹیویشن کے حوالے سے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں لینڈ گریبنگ کے معاملے پر غور کیاگیا اور کہا گیا کہ یہ شہر میں ایک منظم جرم ہے۔ جن 10مزید کیسز کو ملٹری کورٹس بھیجنے کی منظوری دی گئی ان میں عاصم کیپری،اسحاق بوبی ، سمیع اللہ اور دیگر گروپس نامزد ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت کی سفارشات پر وزارتِ داخلہ نے 69تنظیموں کو شیڈول ون میں رکھا ہے۔ صوبائی حکومت نے 573افراد کو شیڈول 4 میں رکھا ہے۔ وزیرا علیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ شیڈول 4 پر اس کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد ہونا چاہیے۔ 7095افغان پناہ گزیروں کو واپس بھیجا گیا ہے۔ 3135غیر قانونی افغانیوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں ،5073غیر قانونی طورپر مقیم افغانیوں کو گرفتار کیاگیا ہے اور 888افغانیوں کو ڈی پوٹ کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔