ممتاز اداکار افتخار قیصر کی رحلت

مشہور و ممتاز اداکار افتخار قیصر طویل علالت کے بعد اتوار کی صبح انتقال کرگئے


Editorial September 19, 2017
مشہور و ممتاز اداکار افتخار قیصر طویل علالت کے بعد اتوار کی صبح انتقال کرگئے ۔ فوٹو : فائل

''اب میں بولوں کہ نہ بولوں'' سے شہرت پانے والے ہندکو، پشتو، اردو کے مشہور و ممتاز اداکار افتخار قیصر طویل علالت کے بعد اتوار کی صبح انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 61 برس تھی اور وہ کئی روز سے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیر علاج تھے۔ وہ برین ٹیومر کی بیماری میں مبتلا تھے جب کہ ان کے جگر نے بھی کام کرنا بند کردیا تھا، اس کے علاوہ وہ شوگر، دل اور گردوں کے عارضوں میں بھی مبتلا تھے۔ افتخار قیصر 1956 میں پشاور میں پیدا ہوئے اور 1971 میں پاکستان ٹیلی ویژن پشاور سینٹر سے اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا۔

انھوں نے 40سال تک اردو، ہندکو اور پشتو زبان کے متعدد ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انھوں نے شہرت کی حقیقی بلندیوں کو اس وقت چھوا جب ان کا ایک مکالمہ ''اب میں بولوں کہ نہ بولوں'' دنیا بھر میں مشہور ہوا۔ پی ٹی وی پشاور سینٹر سے پیش کیے جانے والے اس پروگرام میں وہ ہندکو کی حرفیاں پیش کیا کرتے تھے، تمام مکالمے بھی خود لکھتے تھے اور بیشتر مکالمے مزاحیہ ہوتے تھے، جس میں ملک میں ہونے والی ناانصافیوں پر تنقید کی جاتی تھی۔ افتخار قیصر کو ان کے فن کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

صدر مملکت ممنون حسین ، وزیر مملکت اطلاعات اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے افتخار قیصر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ افتخار قیصر ہندکو، پشتو اور اردو کے عظیم اداکار تھے جن کی وفات سے پاکستان ایک عظیم اور مقبول عوامی فنکار سے محروم ہوگیا، وہ اپنی ذات میں ایک اکیڈمی کا درجہ رکھتے تھے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کے سنہری دور میں ان کے کیے گئے پروگرام شائقین کو آج بھی محظوظ کرتے ہیں۔ فن کے لیے ان کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔

مقبول خبریں