عالمی برادری شیوسینا کی دہشت گردی کا نوٹس لے ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے اور اپنے ایٹمی پروگرام پر کوئی دباؤ قبول نہیں کرے گا، ہفتہ وار بریفنگ


ویب ڈیسک October 30, 2015
پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں، قاضی خلیل. فوٹو:فائل

ترجمان دفتر خارجہ نے شیو سینا كی ان انتہا پسندانہ كارروائیوں تحفظات كا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔



اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفترخارجہ كے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے اور اپنے ایٹمی پروگرام پر کوئی دباؤ قبول نہیں کرے گا اور پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے جو مناسب سمجھے اقدامات کرے جب کہ بھارت دنیا بھر سے جدید ہتھیار خرید کر علاقے میں روایتی ہتھیاروں كے توازن كو بگاڑ رہا ہے اور پاكستان نے كئی بار كہا ہے كہ بھارت كی جانب سے اندھادھند ہتھیاروں كی خریداری سے پیدا ہونے والے عدم توازن سے علاقے میں صورتحال خراب ہوگی۔ انہوں نے كہا كہ تزویراتی استحكام جنوبی ایشیا میں امن اور استحكام كے لیے بہت ضروری ہے۔



ترجمان دفتر خارجہ نے شیو سینا كی ان انتہا پسندانہ كارروائیوں تحفظات كا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ ترجمان نے دہشت گردی كے خاتمے كے لیے ہونے والے فوجی آپریشن ''ضرب عضب''كا ذكر كرتے ہوئے كہا كہ پاكستان دہشت گردی كے خلاف جنگ میں كسی قسم كا فرق یا امتیاز نہیں كررہا ہم ہر قسم كے دہشت گرد گروپوں كے خلاف كاروائی کررہے ہیں اور ہر قسم کی دہشت گردی کے بھی خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی كے خلاف جنگ میں دنیا پاكستان كے كردار اور كارروائیوں كو سراہتی ہے، دہشت گردی كا مسئلہ پوری دنیا كے امن وسلامتی كے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس خطرے سے نمٹنے كے لیے ضروری ہے كہ عالی سطح پر ایك جامع اور مربوط پالیسی وضع كی جائے۔



ترجمان دفترخارجہ قاضی خلیل اللہ نے پاكستان اور سعودی عرب كے درمیان دفاعی تعلقات كا ذكر كرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک كے درمیان مختلف شعبوں میں وسیع تعاون كیا جارہا ہے، دونوں ممالک كی مشتركہ فوجی مشقیں انسداد دہشت گردی كے حوالے سے ہیں اور اس میں فورسز كو دہشت گردی كا مقابلہ كرنے كی تربیت دی جارہی ہے۔ ترجمان نے مشرق وسطیٰ میں امن وامان كی صورتحال میں خرابی اور فلسطین كو لاحق خطرات پر تشویش كا اظہار بھی كیا۔



ایك سوال كے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ شام كے مسئلے پر ہمارا مؤقف واضح ہے، اس مسئلے كو پرامن طور پر بات چیت كے ذریعے حل كیا جائے۔ پاکستان اور روس كے تعلقات كے بارے میں ترجمان نے کہا کہ ان مراسم میں بہتری آرہی ہے، حال ہی میں دونوں ممالک كے مابین كراچی سے لاہور تک گیس پائپ لائن بچھانے كا معاہدہ بھی ہوا ہے جب کہ ہم روسی صدر كا پاكستان میں بھرپور خیر مقدم كریں گے اور اس مجوزہ دورے كے نتیجے میں دونوں ممالك كے تعلقات مضبوط ہونگے۔



قاضی خلیل اللہ نے ایك بار پھر پاكستان میں داعش كی موجودگی كی تردید كی جب کہ پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے كہا كہ پاكستان افغانستان میں مفاہمتی عمل كی حمایت كرتا ہے اور یہی وجہ تھی كی مری میں افغان حكومت اور طالبان كے درمیان مذاكراتی عمل كا اہتمام كیا گیا۔ انہوں نے كہا پاكستان اور ایران كے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات قائم ہیں، ایران پر سے پابندیوں كے خاتمے سے دونوں ممالک كے مابین تعاون كے نئے مواقع سامنے آئیں گے جب کہ پاكستان كی خواہش ہے كہ گوادر اور چاہ بہار كی بندرگاہوں كا دونوں ممالک تعاون كے لیئے استعمال كریں۔



ترجمان نے کہا کہ حالیہ ہولناک زلزلے كے بعد اقوام متحدہ اور كئی ممالک نے امداد كی پیشكش كی تھی جس پر ہم ان كے مشكور ہیں تاہم پاكستان امدادی كام اپنے وسائل كو بروئے كار لاتے ہوئے كرے گا۔

مقبول خبریں