- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
راؤ منظر حیات
افغانستان کا معاملہ حد درجہ پیچیدہ ہے!
جب پانی سر سے گزر گیا تو ہمارے مقتدر طبقے کو یاد آیا کہ یہ معاملہ تو اب سدھرنے والا نہیں
محترم سیٹھ عقیل کے بیٹے کے نام!
یہاں یہ بھی سوال ذہن میں پنپتا ہے کہ جناب یہ درندگی ‘ کیا صرف ایک جامعہ تک محدود ہے
کیا ارسطو جاہ بننا چاہیے؟
ہمارے اندر ’’حق حکمرانی‘‘ اس کے پاس رہے گا جو طاقتور ہے، یہ سوچ رچ بس چکی ہے
ترقی کرنی ہے تو اہلیت کو حد درجہ کم کیجیے!
ایک بے وقوف ترین حکمران کو ارسطو اور سکندر اعظم کے ہم پلہ کہیں گے تو بچیں گے
ہم نے جو بھلا دیا!
فاروق صاحب کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے تاریخ پاکستان کے گمشدہ اوراق‘ لوگوں کے سامنے رکھ ڈالے
ہر دور کا اپنا کموڈس ہوتا ہے!
قائداعظم اور ان کے قریبی ساتھیوں میں سے کسی ایک نے بھی اقتدار کو اپنے گھرانوں میں منتقل نہیں کیا
تارکین وطن ہماری ریڑھ کی ہڈی ہیں!
صرف چند فیصد افراد‘ اپنے پورے خاندان کے ساتھ ملک سے باہر منتقل ہو چکے ہیں