گستاخانہ مواد کیس؛ وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  جمعـء 15 دسمبر 2017
31 مارچ کے ناموس رسالت فیصلے پر عمل نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، جسٹس شوکت صدیقی۔ فوٹو: فائل

31 مارچ کے ناموس رسالت فیصلے پر عمل نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، جسٹس شوکت صدیقی۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: ہائی کورٹ نے خبردار کیا ہے کہ سوشل میڈیا گستاخانہ مواد کیس میں حکم عدولی پر وزیراعظم اور وزراء کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا گستاخانہ مواد کیس کی سماعت کی۔ اسپیشل سیکریٹری داخلہ، ایف آئی آے، پی ٹی اے کے نمائندے اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت عالیہ نے حکومت کو  31 مارچ کے فیصلے پر 22 دسمبر تک عملدرآمد کا حکم دیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ حکم عدولی پر وزیراعظم، وزیر قانون، وزیر مذہبی امور اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بلائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ بلاگز لکھنے والوں کو وطن واپس لانے کا حکم

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ 31 مارچ کے عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، 22 دسمبر تک عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوا تو وزیراعظم اور وزراء کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شرو ع کی جائے گی، حکومت اپنی پارٹی کی صدارت کیلئے سمری لا سکتی ہے تو ناموس رسالت کیلئے کیوں یہ کام نہیں کرسکتی، ناموس رسالت فیصلے پر عمل درآمد کیلئے حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا۔

اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ وزیراعظم نے تحفظ ناموس رسالت فیصلے پر عملدرآمد کمیٹی بنائی ہے جس میں لاء، آئی ٹی، وزارت اطلاعات اور داخلہ کے نمائندے شامل ہیں، کمیٹی کا اجلاس بلا کر جلد فیصلے پر عملدرآمد کرائیں گے، دو ہفتے کا وقت دیں تفصیلی پراگریس رپورٹ پیش کریں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت فیصلے پر عمل درآمد کرائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ مواد کی ویب سائٹس والوں کو پکڑا جائے

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے وزیراعظم کو گھر بھیج دیا گیا تھا، حکومت نے جو کام نہ کرنا ہو اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ حساس معاملہ ہے، زیادہ وقت اس لئے مانگ رہے کہ پتہ نہیں اس وقت یہ ہوں گے یا نہیں، جمعہ تک فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوا وزیراعظم سمیت دیگر وزراء کو بلائیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔