کرکٹ کا ’’ ڈان‘‘ بھارت آئی سی سی کو آنکھیں دکھانے لگا

کونسل کی حیثیت ممبربورڈزکے باہمی تعلقات میں سہولت کار سے زیادہ نہیں، سی ای او بی سی سی آئی


Sports Desk December 16, 2017
حکومت سے اجازت نہ ملنے کے سبب پاکستان سے ہوم یا اوے سیریز نہیں کھیل سکتے۔ فوٹو: فائل

پیسے کی طاقت کے زعم میں مبتلا بھارت نے آئی سی سی کو آنکھیں دکھانا شروع کردیں۔

''بگ تھری'' کی حمایت کے بدلے بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان سے8سال میں 6باہمی سیریز کھیلنے کا وعدہ کرتے ہوئے تصدیق کیلیے ای میل بھی بھجوا دی، بعد ازاں دونوں ٹیمیں آئی سی سی ایونٹس کے میچز تو کھیلتی رہیں لیکن اس کے سوا ایک بار بھی آمنے سامنے نہ ہوسکیں۔

پی سی بی کی جانب سے سری لنکا سمیت کسی نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کی بات چلائی گئی تو بھارت نے رد کردی، بی سی سی آئی کا ہر بار یہی موقف رہا کہ دونوں ملکوں میں سیاسی کشیدگی کی وجہ سے ان کی حکومت سیریز کی اجازت نہیں دے رہی تاہم اب بگ تھری ختم ہوچکا اور کرکٹ میں ٹیسٹ اور ون ڈے لیگز سمیت نیا اسٹرکچر متعارف کرایا جا رہا ہے۔

پی سی بی کا موقف ہے کہ بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری مالی نقصان پہنچایا لہٰذا زرتلافی ادا کیا جائے۔ اس ضمن میں آئی سی سی کی تنازعات کمیٹی میں کیس بھی دائر کیا جا چکا، دوسری جانب چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ آئی سی سی ٹیسٹ اور ون ڈے لیگز میں جو ٹیم بھی کھیلنے سے انکار کرے گی اسے پوائنٹس گنوانا پڑیں گے۔

حقیقت یہ ہے کہ عالمی کرکٹ کے نئے اسٹرکچر کے تحت ٹیسٹ چیمپئن شپ میں ہر ٹیم کو کم ازکم 6مختلف ٹیموں کے ساتھ میچز کھیلنا لازمی قرار دیا ہے،بھارت نے اس فارمولے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجوزہ فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستان سے ایک میچ بھی شیڈول میں شامل نہیں کیا جب کہ دوسری جانب ایف ٹی پی میں من مانی کرنے والے بھارتی بورڈ نیاس معاملے میں آئی سی سی کو بھی آنکھیں دکھانا شروع کردی ہیں۔

بی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹیو راہول جوہری نے ایک انٹرویو میں اس حوالے سے سوال پر کہا کہ آئی سی سی ممبربورڈز کے باہمی تعلقات میں سہولت کار کاکردار ادا کرتی ہے،کس کے ساتھ اور کب کھیلنا ہے یہ صرف ہماری صوابدید ہے، ہم نے اگر کسی معاملے میں تحفظات محسوس کیے تو آواز اٹھائی،بی سی سی آئی ایسا اسٹرکچر نہیں چاہتا کہ ٹیم کو کسی ایسی بات پر سزا ملے جس میں بورڈ کا کوئی قصور ہی نہ ہو۔

راہول جوہری نے کہا کہ ہم حکومت کی طرف سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ ہوم یا اوے سیریز نہیں کھیل سکتے،اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پوائنٹس سے محروم کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا،پڑوسی ملک کی ٹیم کیساتھ کھیلنے کا فیصلہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔ بورڈ نے حکومت کو اس حوالے سے خط لکھا ہے اور جواب کا انتظار کررہے ہیں،اس وقت تک ہمیں نہ کھیلنے کی کوئی سزا نہیں دی جا سکتی۔

جوہری نے کہا کہ بی سی سی آئی کی ٹیم نے بڑی جانفشانی سے کام کرتے ہوئے نئے فیوچر ٹور پروگرام کا شیڈول مرتب کیا،اس دوران کرکٹ بورڈز حکام کے ساتھ کئی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں،رکن ملکوں کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے آئی پی ایل کے دوران انٹرنیشنل میچز شیڈول نہ کرنے کے فیصلے سے اتفاق کیا،ان فیصلوں سے بی سی سی آئی کے دیگر ملکوں سے دوستانہ تعلقات میں مزید بہتری آئے گی،امید ہے کہ یہ ملک یقینی بنائیں گے کہ ہماری لیگ کے دوران ان کے میچز نہیں ہوں۔

مقبول خبریں