کاغذی بازار میں بھتہ خوروں نے فائرنگ کے بعد دکان کو آگ لگا دی

کاشف ہاشمی  ہفتہ 23 دسمبر 2017
عدم تحفظ سے مارکیٹ کے دیگر تاجر اور دکاندار بھی خوفزدہ، مزید بھتے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ فوٹو : فائل

عدم تحفظ سے مارکیٹ کے دیگر تاجر اور دکاندار بھی خوفزدہ، مزید بھتے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  کاغذی بازار میں بھتہ خورو کی دھمکیوں کے خلاف پولیس کو اطلاع دینے کے باوجود پولیس کی ناقص حکمت عملی کے باعث بھتہ خوروں نے دکان پر فائرنگ کرنے کے بعد دکان کو آگ لگا دی جس کے باعث ایک جانب تو لاکھوں روپے مالیت کا نقصان ہو گیا تو دوسری جانب مارکیٹ کے دیگر  تاجر و دکاندار خوف زدہ ہو گئے اور ان کو مزید بھتے کی دھمکیاں موصول ہونے لگی۔

ایکسپریس کی جانب سے اولڈ سٹی ایریا کے تاجروں اور دکانداروں سے حاصل کی جانے والی معلومات  اور پولیس ریکارڈ کے مطابق اولڈ سٹی ایریا کے تاجروں نے نام ظاہر نہ کرنے پر نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ اولڈ سٹی ایریا  کے تاجروں اور دکانداروں کا پولیس سے اعتبار ختم ہوچکا ہے لیکن تاجر برداری رینجرز پر ابھی تک اعتبار کرتی ہے۔

تاجر برادری نے بتایا کہ دسمبر کی شروع کی تاریخوں میں کھاردار تھانے کی حدود میں واقع کاغذی بازار میں ریشمی دھاگو کے دکاندار کو بھتہ خوروں کی جانب سے لاکھوں روپے بھتے کی دھمکی ملی تھی جس پر دکاندار نے پولیس پر اعتبار کرتے ہوئے پولیس کو تمام واقعے سے آگاہ کیا، ڈی ایس پی کھارادر اور ایس ایچ او نے مذکورہ بھتے کی دھمکی کے حوالے اعلیٰ افسران کو بتایا کہ لیاری گینگ وار کے کارندے دکاندار سے بھتہ طلب کررہے ہیں۔

تاجربرداری نے بتایا کہ پولیس نے اپنی جان چھڑانے کے لیے اس کی دکان پر 3پولیس اہلکار تعینات کردیے کہ اہلکار تمھاری اور کاروبار کی حفاظت کرینگے۔ تاجروں نے پولیس کے اس عمل کو متاثرہ دکاندار کی جان کا خطرہ قرار دیا کہ پولیس کو ٹیکنکل طریقہ کار اور انٹیلی جنس کی صورت میں دکاندار اور اسکے کاروبار کو محفوظ رکھنے کے لیے سادے کپڑوں میں اہلکاروں کو مقرر کرتے ہوئے خفیہ طریقے سے اپنی نگرانی رکھنی تھی لیکن پولیس کے باوردی اہلکاروں کو دکان پر تعینات کرکے یہ ظاہر کردیا کہ اس تاجر نے پولیس کو آگاہ کردیا ہے۔

بعدازاں بھتہ خوروں نے پھر تاجر سے رابطہ کیا اور پولیس کو اطلاع دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی اور12دسمبر کی رات ساڑھے تین بجے کے قریب دکان پر فائرنگ کرنے کے بعد آگ لگادی، آگ کی اطلاع پر فائر بریگیڈ اور پولیس موقع پر پہنچی اور اس ہی دوران دکان کا مالک فیصل بھی پہنچ گیا تھا تاہم اس وقت دکان میں لاکھوں روپے مالیت کا سامان جل چکا تھا جبکہ کھارادر پولیس اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر میڈیا کو یہ بتاتے رہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی جبکہ فائر بریگیڈ کے ترجمان کے مطابق دکاندار فیصل کا اس وقت بھی یہ ہی کہنا تھا کہ دکان میں آگ سے قبل دکان پر فائرنگ کی گئی اور پھر آگ لگائی گئی ہے۔

تاجر برداری کے مطابق فیصل کا کہنا ہے کہ آگ لگانے میں وہی بھتہ خور ملوث ہے جنھوں نے پولیس کو اطلاع دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھی ،اس صورتحال کے بعد تاجر برادری خوف میں مبتلا ہوچکی ہے ایسے بہت سے تاجر ہے جن کو اب بھی بھتے کی دھمکیاں دی جارہی ہے اب وہ پولیس کے پاس جانے سے گریز کررہے ہیں جبکہ وہ تاجر پولیس کے بجائے بھتہ خوروں کو بھتہ دینے پر ترجیح دے رہے ہیں ایسے بھی تاجر ہے جو اپنے طور بھتہ ادا کرچکے ہے اور کسی سے ذکر تک کرنے سے گریز کررہے ہیں۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ پولیس اور دیگر اداروں کو چاہیے کے تاجروں کو فرنٹ پر لائے بغیر خفیہ طریقہ کار سے کارباری مراکز اور مارکیٹوں پر نگرانی رکھے اور تاجروں کی جانب سے بھتے کی شکایت پر ایسا کوئی عمل نہ کریں جس سے تاجر و دکاندار فرنٹ لائن پر آجائے اور وہ کہی انتقامی کارروائی کا نشانہ نہ بن جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔