دورہ پاکستان ؛ ویسٹ انڈین پلیئرز کیلیے خزانے کا منہ کھول دیا گیا

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 21 مارچ 2018
براوو برادرز، پولارڈ، سنیل نارائن اور رسل کے نہ جانے کا امکان، سیمی کو بورڈ منتخب نہیں کرے گا 
فوٹو : فائل

براوو برادرز، پولارڈ، سنیل نارائن اور رسل کے نہ جانے کا امکان، سیمی کو بورڈ منتخب نہیں کرے گا فوٹو : فائل

پورٹ آف اسپین: ویسٹ انڈین پلیئرز کو دورہ پاکستان کیلیے راضی کرنے کی خاطر خزانے کا منہ کھول دیا گیا کیریبیئن بورڈ نے پی سی بی کی جانب سے دی گئی خصوصی رقم میں سے ہر پلیئر کو 25، 25 ہزار ڈالر اضافی دینے کا اعلان کردیا، 13 رکنی اسکواڈ کا اعلان ورلڈ کپ کوالیفائرز کے بعد کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق کرکٹ ویسٹ انڈیز نے اپنے تمام کنٹریکٹ یافتہ اور غیرکنٹریکٹ یافتہ پلیئرز کو تین ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کیلیے پاکستان جانے کی صورت میں 25 ہزار ڈالر اضافی معاوضے کی پیشکش کی ہے، یکم سے تین اپریل تک کراچی میں مسلسل کھیلی جانے والی سیریز کیلیے 13 رکنی اسکواڈ کا اعلان زمبابوے میں جاری ورلڈ کپ کوالیفائرز کے بعد کیا جائے گا۔ پیشکش قبول کرنے والوں کو عام طور پر ملنے والے معاوضے سے 50 سے 70 فیصد زائد رقم ملے گی، عام طور پر ایک غیرکنٹریکٹ یافتہ ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میچ کھیل کر 1725 سے 5 ہزار ڈالر تک حاصل کرتا ہے۔

کرکٹ ویسٹ انڈیز پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دی گئی رقم میں سے یہ معاوضہ ادا کرے گا، پی سی بی نے یہ رقم ایف ٹی پی سے باہر سیریز کا اہتمام کرنے کی وجہ سے دی،اس کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی 2013 میں جنوبی افریقہ کا ایسا ہی ایک ٹور کرکے ان سے اضافی رقم وصول کرچکا ہے۔ ویسٹ انڈین بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو جونی گریو نے کہاکہ پاکستان زیادہ سے زیادہ اپنے ملک میں کرکٹ کھیلنا چاہتا ہے۔

آئندہ برس آدھی پی ایس ایل پاکستان میں کھیلی جائے گی تاہم وہ خود پلیئرز کو اپنے ملک آنے کیلیے اضافی رقم نہیں دینا چاہتے،اس لیے انھوں نے کچھ رقم ہمیں دی تاکہ ہم اس کا بہترین استعمال کرسکیں، خود بورڈ کو اس ٹور سے کچھ بھی نہیں ملے گا، ہم صرف پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں مدد دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ براوو برادرز، پولارڈ، سنیل نارائن اور آندرے رسل کے ٹور پر نہ جانے کا امکان ہے، ڈیرن سیمی کو بورڈ خود منتخب نہیں کریگا، سینئر لیگ اسپنر سموئل بدری، ریاد ایمرٹ اور رامدین جیسے پلیئرز اپنی دستیابی ظاہر کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔