بال ٹیمپرنگ اسکینڈل آسٹریلوی ’’چیٹرز‘‘ کو واپسی کا پروانہ تھما دیا گیا

اسمتھ، وارنر اوربینکرافٹ آج وطن روانہ ہوجائیں گے، سزاؤں کا فیصلوں 24 گھنٹوں میں کیا جائے گا


Sports Desk March 28, 2018
کوچ ڈیرن لی مین کو بھی منصوبے سے بے خبر قرار دیا گیا،ذمہ داری جاری رکھیں گے، فوٹو : ا ے ایف پی

بال ٹیمپرنگ اسکینڈل میں ملوث آسٹریلوی ''چیٹرز'' کو واپسی کا پروانہ تھما دیا گیا۔

آسٹریلوی کھلاڑی اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بینکرافٹ بدھ کو روانہ ہوجائیں گے، سزاؤں کا فیصلوں 24 گھنٹوں میں کیا جائے گا، تحقیقاتی پینل نے باقی پلیئرز کو کلین چٹ دے دی، کوچ ڈیرن لی مین کو بھی منصوبے سے بے خبر قرار دیا گیا، وہ اپنی ذمہ داری جاری رکھیں گے، ٹم پین کی بطور ٹیسٹ کپتان بورڈ نے توثیق کردی، چوتھے ٹیسٹ کیلیے میٹ رینشا، گلین میکسویل اور جوئے برنز ٹیم کو جوائن کریں گے، بورڈ نے واقعے پر معافی بھی مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ سے کیپ ٹاؤن میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میں سامنے آنے والے بال ٹیمپرنگ اسکینڈل کے حوالے سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کرکٹ آسٹریلیا کو موصول ہوگئی،جس کے بعد چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ نے بتایا کہ ہم نے آفیشل طور پر اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بینکرافٹ کو کرکٹ آسٹریلیاکوڈ آف کنڈیکٹ کے آرٹیکل 2.3.5 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے دیا ہے، ان تینوں کو بدھ کے روز وطن واپس بھیج دیا جائے گا،ان کی جگہ سنبھالنے کیلیے میٹ رینشا، گلین میکسویل اور جوئے برنز اگلے24 گھنٹوں میں جوہانسبرگ کیلیے اڑان بھریں گے،تینوں جنوبی افریقہ سے شیڈول چوتھے ٹیسٹ کیلیے دستیاب ہوں گے۔ کرکٹ آسٹریلیا نے ٹم پین کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کرنے کی توثیق بھی کردی ہے۔ بال ٹیمپرنگ میں ملوث پائے جانے والے کرکٹرز کے خلاف سزاؤں کا اعلان 24 گھنٹوں میں متوقع ہے۔

ابتدائی تحقیقات میں اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ بال ٹیمپرنگ کے منصوبے سے صرف یہی تینوں کرکٹرز واقف تھے اور کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا، یہ بھی واضح کیا گیا کہ کوچ ڈیرن لی مین کو بھی اس منصوبے کی کوئی خبر نہیں تھی، اس لیے وہ بھی بدستور اپنی ذمہ داری انجام دیتے رہیں گے۔ منگل کو جوہانسبرگ میں پریس کانفرنس کے دوران کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ نے تیسرے ٹیسٹ کے دوران نیولینڈز میں پیش آنے والے واقعے پر ایک بار پھر معافی مانگی، انھوں نے کہاکہ ہم نے سارے معاملے کی تحقیقات کرائی ہیں،بال ٹیمپرنگ کے منصوبے میں صرف اسمتھ، وارنر اور بینکرافٹ ہی شریک تھے، تحقیقات مکمل ہوتے ہی 24 گھنٹوں میں اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سزاؤں کا اعلان کردیا جائے گا،انھوں نے کہا کہ کھیل کی ساکھ اور انٹیگریٹی معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کھلاڑیوں پر عائد ہونے والی پابندیاں خاطر خواہ ہوں گی۔

اس دوران دیگر معاملات کا بھی جائزہ لیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ اس واقعے سے آسٹریلیا کی ساکھ بھی خراب ہوئی،اس لیے ہم مینز ٹیم کلچر کے حوالے سے غیرجانبدار ریویو بھی کرائیں گے، اس حوالے سے مزید تفصیلات آنے والے دنوں میں ظاہر کریں گے،ماہرین کا پینل ریویو کی رپورٹ کرکٹ آسٹریلیا بورڈ کو دے گا، بورڈ کے چیئرمین ڈیوڈ پویر نے کہاکہ ہم اس معاملے پر شائقین کی برہمی سے واقف ہیں، یہ کرکٹ آسٹریلیا کی ساکھ اور انٹیگریٹی کا معاملہ ہے، ہم ایک اسپورٹنگ قوم کے طور پر خود پر فخر کرتے ہیں، ہماری اس پہچان کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ پہلے اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر دونوں پر تاحیات پابندی کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا مگر گذشتہ روز سامنے آنے والی رپورٹس میں امکان ظاہر کیا گیاکہ دونوں کو 12، 12 ماہ کیلیے کھیل سے دور کیا جا سکتا ہے۔

وارنر کو بال ٹیمپرنگ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جانے لگا
آسٹریلوی نائب کپتان ڈیوڈ وارنر کو بال ٹیمپرنگ معاملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جانے لگا، مختلف رپورٹس میں دعویٰ کیا گیاکہ ساتھی کھلاڑیوں نے اوپننگ بیٹسمین کو ٹیم سے باہر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے، وارنر نے بھی خود کو پلیئرز کے واٹس ایپ گروپ سے نکال لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلوی میڈیا میں دعویٰ کیا گیاکہ ڈیوڈ وارنر کے کچھ ساتھی کھلاڑیوں نے انھیں فوری طور پر ٹیم سے باہر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ فاکس اسپورٹس کا کہنا ہے کہ بہت سے کھلاڑیوں کو تو بال ٹیمپرنگ منصوبے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، انھیں فوٹیج دیکھ کر پتا چلا۔ وارنر نے خود کو پلیئرز کے واٹس ایپ گروپ سے بھی الگ کرلیا ہے۔

فاکس اسپورٹس کے ہی ایک کرکٹ رپورٹر روبرٹ کریڈوک کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولرز بھی وارنر سے خوش نہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ انٹیگریٹی کمیشن کو اوپنر نے بتایاکہ وہ بھی بال ٹیمپرنگ کے معاملے سے آگاہ تھے، خاص طور پر مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ کافی برہم ہیں، ان میں سے ایک نے تو آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن سے بھی رابطہ کرلیاکہ وہ بورڈ پر دبائو ڈال کر انھیں اس معاملے سے کلیئر کرائیں۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کچھ آسٹریلوی کھلاڑی ٹیم ہوٹل میں وارنر کے غیرمتعلقہ دوستوں کے ہمراہ بیٹھ کر شراب پینے سے بھی خوش نہیں ہیں، اس وقت ٹیم تنازع سے نکلنے کی حکمت عملی پر بات کر رہی تھی مگر نائب کپتان موجود نہیں تھے۔ یاد رہے کہ کپتان اسٹیون اسمتھ نے پریس کانفرنس میں بال ٹیمپرنگ کا اعتراف کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے ٹیم کا لیڈرشپ گروپ آگاہ تھا۔

جس میں وہ خود، نائب کپتان ڈیوڈ وارنر، ناتھن لیون، مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ شامل ہیں۔ مگر اب یہ رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ اسٹارک اور ہیزل ووڈ کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا مگر کچھ دیگر رپورٹس میں کپتان کی تائید ہورہی ہے کہ انھیں بھی سب معلوم تھا۔ سڈنی مارننگ ہیرالڈ کا کہنا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کے آفیشلز کو بتایا گیا ہے کہ بال ٹیمپرنگ کا منصوبہ دراصل وارنر کا تھا جس پر اسمتھ بیوقوفی سے رضامند ہوگئے،دوسری جانب وارنر سے متعلقہ ذرائع نے اس بات کی تردید کردی کہ اس معاملے کے ماسٹر مائنڈ اوپننگ بیٹسمین ہیں۔

ٹریورچیپل آسٹریلیاکے سب سے بدنام
سابق کرکٹر ٹریور چیپل آسٹریلیا کے سب سے بدنام کرکٹر کا لیبل چھن جانے پر خوش ہیں، 1981 میں انڈر آرم بولنگ کی وجہ سے وہ بہت بدنام ہوئے تھے، اگرچہ انھوں نے یہ حرکت اپنے بڑے بھائی اور کپتان گریگ کے کہنے پر کی تھی مگر بدنامی صرف ان کے ہی حصے میں آئی تھی۔ اب آسٹریلوی ٹیم کے بال ٹیمپرنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے انھیں 37 برس بعدکچھ سکھ کا سانس لینے کا موقع ملا،انھوں نے کہاکہ اس سے پہلے گوگل پر جب بھی بدنام آسٹریلین کرکٹر کو سرچ کیا جاتا تو میرا نام سامنے آتا، اس واقعے سے میری عزت ختم ہوگئی تھی، میری شادی ٹوٹ گئی، میں دوبارہ شادی نہیں کرپایا اور میرے بچے نہیں ہوئے، میں اب بچوں کو کرکٹ سکھا کر وقت گزارتا ہوں۔

کرکٹ سے فقرے بازی کا خاتمہ کریں، آسٹریلوی وزیراعظم
آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرنبل نے کرکٹ سے فقرے بازی کے خاتمے کا مطالبہ کردیا،انھوں نے کہاکہ ایسی چیزوں کا خاتمہ ہونا چاہیے جس سے کھیل کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے، انھوں نے اپنی ٹیم کی جانب سے بال ٹیمپرنگ کو انتہائی حیران کن قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت بھی کی۔ٹرنبل نے کہا کہ اگر اتھارٹیز چاہتی ہیں کہ یہ کھیل ایک بار پھر رول ماڈل بنے تو انھیں کھلاڑیوں کو تمیز کے دائرے میں رکھنا ہوگا۔

انگلش کوچ نے آسٹریلوی ٹیم کی بال ٹیمپرنگ کو بھیانک غلطی قرار دیدیا
انگلش کوچ ٹریور بیلس نے جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں آسٹریلوی ٹیم کی جانب سے بال ٹیمپرنگ کو بھیانک غلطی قرار دے دیا،انھوں نے کہاکہ مجھے اس واقعے پر بہت ہی زیادہ مایوسی ہوئی اور ایک آسٹریلین ہونے کے ناطے سے میں شرمندگی بھی محسوس کررہا ہوں، انھوں نے کہا کہ اسٹیون اسمتھ ایک پیارا بچہ ہے، مگر مجھے امید ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا اس سارے معاملے میں مناسب ایکشن لے گا۔

وان نے آسٹریلیا پر ایشز سیریز میں بھی بال ٹیمپرنگ کا الزام عائد کردیا
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے آسٹریلیا پر حالیہ ایشز سیریز میں بھی بال ٹیمپرنگ کا الزام عائد کردیا، انھوں نے کہاکہ میں اس بات پر یقین کر ہی نہیں سکتا کہ اس سے قبل کینگروز نے ٹیمپرنگ نہ کی ہو، میں نے خود ان کو ٹیپ استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ حال ہی میں کھیلی گئی ایشز سیریز میں بھی آسٹریلوی ٹیم نے بال ٹیمپرنگ کی ہوگی۔ یاد رہے کہ آسٹریلیا نے انگلینڈ کو 5میچز کی سیریز میں 4-0 سے شکست دی تھی۔

فینی ڈی ویلیئرز کی ہدایت پر کیمرہ مینز نے گیند کا تعاقب شروع کیا،رپورٹ
فینی ڈی ویلیئرز ایک بار پھر آسٹریلوی راستے میں دیوار بن گئے، 24 برس قبل جب جنوبی افریقی ٹیم نے آسٹریلیا کا دورہ کیا تو دوسرے سڈنی ٹیسٹ میں میزبان سائیڈ کو فتح کیلیے صرف 116 رنز درکار تھے، اس وقت اچانک فینی ڈی ویلیئرز نے 43 رنز کے عوض 6 وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کو 5 وکٹ سے فتح دلادی تھی، اب وہی فینی کیپ ٹائون ٹیسٹ میں کمنٹری کررہے تھے، انھوں نے کہاکہ جب آسٹریلوی بولرزکی جانب سے گیند کو سوئنگ کیا جانے لگا تو میں سمجھ گیا کہ کوئی گڑبڑ ہے کیونکہ یہ پاکستانی وکٹ نہیں جس پر ہر ملی میٹر بعد کریک ہوں، اس وکٹ پر گھاس موجود جس سے گیند خراب نہیں ہوسکتی تھی،اس لیے میں نے کیمرہ مینزکو ہدایت کی کہ وہ گیند کا تعاقب کرتے رہیں، آخر ڈیڑھ گھنٹے کی محنت کے بعد کیمرہ مین آسٹریلوی اوپنر کیمرون بینکرافٹ کو گیند کی ساخت خراب کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑنے میں کامیاب رہے۔

بینکرافٹ کی گھبراہٹ آسٹریلوی ٹیم کو لے ڈوبی
آسٹریلوی کرکٹر کیمرون بینکرافٹ کی گھبراہٹ آسٹریلوی ٹیم کو لے ڈوبی، اگر وہ ٹیمپرنگ کیلیے استعمال ہونے والی ٹیپ کو چھپانے کیلیے اسے اپنے انڈرویئر میں نہ ڈالتے تو جنوبی افریقہ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میں بال ٹیمپرنگ کرتے ہوئے کیمروں کی نظروں سے بچ جاتے،میچ کو براڈکاسٹ کرنے والے چینل سپر اسپورٹس کی پروڈکشن کے سربراہ ایلن نائیکر نے آسٹریلیوی اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ کو بتایا کہ ہم نے شروع میں دیکھا کہ کیمرون بینکرافٹ کے ہاتھ میں کچھ ہے اور اسے انھوں نے بعد میں جیب میں رکھا، البتہ ہمیں یہ نہیں معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چیز ہے، جب بینکرافٹ نے گھبرا کر اسے اپنی انڈرویئر میں چھپانا چاہا تو اس وقت ہمیں پیلے رنگ کی ٹیپ دکھائی دی۔

پھر جب اسٹیڈیم میں نصب ٹی وی اسکرین پر کیمرون بینکرافٹ کی جیب میں کسی چیز کی موجودگی کا دکھایا گیا تو امپائرز نے انھیں اپنے پاس بلا کر اس بارے میں پوچھا، اس وقت بینکرافٹ نے جیب سے ایک کپڑا نکال کر دکھا دیا جو دھوپ کا چشمہ صاف کرنے کیلیے استعمال ہوتا ہے، بینکرافٹ نے پیلے رنگ کی ٹیپ انڈرویئر کے اندر چھپانے کی کوشش کی،اس پر امپائر مطمئن ہو گئے تاہم کچھ ہی دیر بعد جب انھوں نے جیب سے کوئی چیز نکال کر انڈرویئر میں ڈالی تو پروڈکشن ٹیم کو شک ہوا اور انھوں نے زوم کر کے یہ منظر اسکرین پر دکھا دیا۔ایلن نائیکر کے خیال میں پیلے رنگ کی ٹیپ اس وقت بھی بینکرافٹ کی جیب میں موجود تھی۔

انھوں نے امپائرزکو صرف کپڑا دکھایا تاکہ بعد میں پیلی ٹیپ کو ٹھکانے لگا دیا جائے، ہم بالخصوص بینکرافٹ پر کیمرے کی مدد سے نظر نہیں رکھے ہوئے تھے بلکہ براڈ کاسٹرزکا طریقہ کار ہوتا ہے جس کے تحت گیند پر کیمرا رکھا جاتا ہے، چاہے وہ کسی بھی کھلاڑی کے پاس ہو اور اس وقت کھیل میں استعمال نہ بھی ہو رہی ہو،اس وقت گراؤنڈ میں 30 کیمرے لگے تھے، ہمارے کیمرا مین نے بڑی ہوشیاری سے ڈریسنگ روم میں بیٹھے کوچنگ اسٹاف کو فوکس کیا اور وہاں کوچ ڈیرن لی مین واکی ٹاکی پر گراؤنڈ میں موجود کھلاڑی پیٹر ہینڈزکومب سے بات کرتے نظر آئے، وہ بھاگتے ہوئے بینکرافٹ کے پاس گئے اور بات کی، اسکے بعد وہ گھبرا گئے۔

مقبول خبریں