- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
روزہ رکھنے والے مسلمان معاشرے کیلیے سیکیورٹی رسک ہیں، ڈنمارک کی وزیر کی ہرزہ سرائی
کوپن ہیگن: ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن (تارکینِ وطن) کی جانب سے دیئے گئے ایک بیان کو بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ رمضان کے دوران مسلمان کام سے چھٹی لیں کیونکہ اس سے معاشرے کے تحفظ اور سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
اپنی سخت امیگریشن پالیسیوں کے باعث مشہور خاتون وزیر انگر اسٹوج برگ نے کام کے دوران روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو معاشرے کے لیے ایک سیکیورٹی رسک قرار دیا بالخصوص انہوں نے بس ڈرائیور اور طبی شعبے سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا۔
بی بی سی کے مطابق خاتون وزیر نے کہا کہ کام کے دن روزہ رکھنا جدید سوسائٹی کے لیے ایک چیلنج ہے، ڈرائیور اور اسپتال میں کام کرنے والے روزے دار معاشرے کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔
وزیر تارکین وطن نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈنمارک میں موجود مسلمان رمضان میں روزہ رکھتے ہیں اور 18 گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، اس دوران مسلمان افراد مختلف خطرناک مشینیں بھی آپریٹ کرتے ہیں جیسا کہ بس ڈرائیور ہیں جو بغیر کچھ کھائے پیے بسیں چلاتے ہیں اور ان کا یہ عمل ہمارے تحفظ کے لیے خطرات پیدا کرسکتا ہے۔
خاتون وزیر نے مزید کہا کہ میں ڈنمارک میں موجود تمام مسلمان باشندوں سے کہتی ہوں کہ وہ رمضان کے دوران اپنے کاموں سے چھٹیاں لیں تاکہ ہماری سوسائٹی منفی اثرات سے محفوظ رہ سکے۔
ڈنمارک کی تھری ایف ٹرانسپورٹ یونین نے خاتون وزیر کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جو ابھی تک موجود ہی نہیں ہے۔
ڈنمارک کی مسلم یونین نے اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے کہ مس اسٹوجبرگ کی توجہ کا شکریہ لیکن مسلمان بالغ افراد اپنا اور معاشرے کے دیگر افراد کا خیال رکھنے کی بہترین اہلیت رکھتے ہیں چاہے وہ روزے سے ہی کیوں نہ ہوں۔
خاتون وزیر کی جماعت کے ایک اور وزیر نے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے خاتون ساتھی کو تجویز دی ہے کہ سیاست دان مداخلت کے بجائے حقیقی مسائل حل کرنے کی طرف توجہ مرکوز کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔