وزیر اعظم نے فاٹا انضمام نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی فضل الرحمان

وزیراعظم کی موجودگی میں جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ فاٹا انضمام پر افغانستان کی طرف سے مشکل آسکتی ہے، فضل الرحمان


ویب ڈیسک May 29, 2018
وزیر اعظم اور وزیر سیفران دونوں میرے گھر آئے تھے، فضل الرحمان (فوٹو: فائل)

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر سیفران نے فاٹا انضمام نہ کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور جو پارلیمنٹ کو گالی دیتا ہے وہ بھی فاٹا کے انضمام پر ووٹ ڈالنے آگیا، میری نظر میں پوری پارلیمنٹ نے اجتماعی خود کشی کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ میرے گھر آئے اور یقین دہانی کرائی کہ فاٹا کا خیرپختونخوا میں انضمام نہیں کیا جائے گا جب کہ رواج ایکٹ ختم کرنے کا بھی کہا گیا تاہم تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود فاٹاکا انضمام کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا انضمام کے خلاف جے یو آئی کا خیبرپختون خوا اسمبلی پر دھاوا

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مقامی لوگوں کے تحفظات دور کیے بغیر بل کو پاس کیا گیا، فاٹا میں ایف سی آر کا قانون تو ختم ہو گیا لیکن نیا نظام اس کی جگہ نہیں آیا جس سے بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے عوام اتنے سادہ نہیں ہیں جو ان چیزوں کا نہیں سمجھتے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے بتایا کہ فاٹا کے معاملے پر جو رویہ اختیار کیا گیا اس نے پاکستان کے مستقبل پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں، وزیراعظم کی موجودگی میں جنرل باجوہ سے کہا کہ افغانستان کی طرف سے مشکل آسکتی ہے اور ایسا ہی ہوا کہ فاٹا کے انضمام پر افغانستان کا 24 گھنٹے میں ردعمل آیا تاہم حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے ہمارے خدشات پر توجہ نہیں دی، ہم ابھی مشرقی تنازعات سے نکلے نہیں اور مغربی تنازعات کو دعوت دے دی گئی۔

مقبول خبریں