- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
سائنس دانوں نے 5 ہزار سال قدیم ممی کی آخری خوراک بھی جان لی
یورپ کی قدیم ترین ممی ’اوٹزی‘ کی آخری خوراک کیا تھی؟ سائنس دانوں نے تحقیق کرتے کرتے یہ بھی معلوم کرلیا اور بتایا ہے کہ ممی کی آخری خوراک جنگلی بکری کا گوشت تھا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 1991ء میں برف تلے دریافت ہونے والی 5 ہزار 3 سو سال قدیم لاش کا معائنہ کرنے والے سائنس دانوں نے اُس زمانے کی خوراک اور طرز زندگی کا مشاہدہ کیا۔ اس ممی کو آئس مین اوٹزی کا نام دیا گیا تھا جس کی آخری خوراک جنگلی بکری تھی۔
سائنس دانوں نے تحقیق کے دوران لاش کے معدے سے جنگلی بکری و ہرن کے گوشت اور گندم کے ذرات دریافت کیے ہیں جس سے اُس زمانے کے انسانوں میں خوراک کی عادات کے حوالے سے اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ خوراک کا زیادہ حصہ چربی (Fats) پر مشتمل تھا جو مکمل خوراک کا 50 فیصد تھی جب کہ عام طور پر یہ 10 فیصد ہونی چاہیے یعنی اس زمانے کے لوگ زندہ رہنے کے لیے اپنی خوراک میں زیادہ تر Fats کھایا کرتے تھے۔
علاوہ ازیں حیران کن طور پر آئس مین اوٹزی کے معدے سے مختلف جڑی بوٹیوں کے ذرات بھی ملے ہے جس سے سائنس دان اندازہ لگا رہے ہیں کہ آئس مین کسی بیماری میں مبتلا تھا اور بطور علاج جڑی بوٹی کھایا کرتا تھا اور شاید اسی وجہ سے آئس مین کی ہلاکت بھی ہوئی ہوگی۔
واضح رہے کہ 1991ء میں آسٹریا اور اٹلی کی سرحدوں پر ساڑے تین ہزار سال قدیم انسان کی قدرتی طور پر حنوط شدہ اوٹزی نامی لاش کو اتفاقیہ طور پر دو سیاحوں نے دریافت کیا تھا۔ انہوں نے لاش ایک برفانی گڑھے میں دیکھی تھی۔ دوسرے دن علاقے کے لوگوں نے اس لاش کو وہاں سے نکالا اور بعد از تحقیق پر یہ راز کُھلا کہ یہ انسانی حنوط شدہ لاش یورپ کی قدیم ترین ممی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔