مون سون کی بارشیں اور اداروں کی کارکردگی

سیلاب کی روک تھام اور امدادی کام کرنے والے اداروں کی کارکردگی بھی تسلی بخش نہیں ہے۔


Editorial July 30, 2018
سیلاب کی روک تھام اور امدادی کام کرنے والے اداروں کی کارکردگی بھی تسلی بخش نہیں ہے۔ فوٹو: فائل

پورے ملک میں مون سون کی بارشیں جاری ہیں' گزشتہ روز کی اطلاعات کے مطابق شمالی اور وسطیٰ پنجاب' شمالی علاقہ جات' آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا میں بارشوں سے چھتیں گرنے ، پانی میں ڈوبنے اور کرنٹ لگنے کے باعث 9افراد جاں بحق ہو گئے' جب کہ گزشتہ ایک ہفتے میں بارش سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد61ہو گئی ہے۔

بارشوں کا سلسلہ ابھی جاری رہے گا' اس وقت صورت حال یہ ہے کہ شمالی ہندوستان' پاکستان کے شمالی علاقوں اور آزاد کشمیر میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں جس کے باعث پہاڑی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی کی کیفیت ہے۔میدانی علاقوں میں بھی دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے' بارشوں کا سلسلہ مزید بڑھا تو پھر دریاؤں میں سیلابی ریلے آئیں گے' ہندوستان بھی ایسے مواقع پر دریاؤں کا پانی پاکستان کی جانب چھوڑ دیتا ہے۔

گزشتہ برسوں میں پاکستان میں جو سیلاب آئے اس کی وجہ یہی تھی کہ ہندوستان نے دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا۔ان سیلابوں کے باعث بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوتا ہے۔ یہ سب کچھ ہر سال ہوتا ہے لیکن ہمارے ہاں حکومتی اداروں کے زوال کی کیفیت یہ ہے کہ کوئی بھی ادارہ فعال نہیں ہے۔

شہروں کی حالت دیکھیں تو صفائی ستھرائی کے ذمے دار ادارے اپنا کام درست نہیں کرتے جس کی وجہ سے بارشی پانی سڑکوں پر کھڑا ہو جاتا ہے' اسی طرح سیلاب کی روک تھام اور امدادی کام کرنے والے اداروں کی کارکردگی بھی تسلی بخش نہیں ہے۔

اگر ادارے درست کام کریں ، سرکاری ملازموں اور افسروں پر چیک ہو تو کم از کم مون سون کی بارشوں سے نبٹا جاسکتا ہے، عام انتخابات کے نتیجے میں جو حکومت برسراقتدار آئے گی ، اس کی اولین ذمے دار ی یہ ہونی چاہیے کہ وہ سرکاری افسروں اور اہلکاروں کی کارکردگی بہتر بنائے اور ان کی کڑی نگرانی رکھے تاکہ عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہیں وصول کرنے والے افسرو اہلکار اپنی آئینی وقانونی ذمے داریاں پوری مستعدی سے انجام دیں اور جو افسر واہلکار اپنا کام درست انداز میں نہیں کرتا، اس کا احتساب کیا جائے ۔ اس طریقے سے ہی اداروں کی کارکردگی بہتر ہوسکتی ہے۔

مقبول خبریں