نوزائیدہ بچہ کامیاب بون میرو ٹرانسپلانٹ کے بعد گھر منتقل

طفیل احمد  جمعـء 3 اگست 2018
خاندان میں آپس کی شادیوں سے موروثی امراض جنم لیتے ہیں، ڈاکٹر طاہر شمسی۔ فوٹو: فائل

خاندان میں آپس کی شادیوں سے موروثی امراض جنم لیتے ہیں، ڈاکٹر طاہر شمسی۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  پاکستانی ڈاکٹروں نے پہلی بار12دن کے نوزائیدہ کو کامیاب بون میرو ٹرانسپلانٹ (ہڈیوں کے گودے کی منتقلی)کے بعد اسپتال سے رخصت کردیا۔

ایشیائی ممالک میں یہ پہلا موقع ہے جہاں پاکستانی ڈاکٹروں نے نوزائیدہ کا کامیاب بون میروٹرانسپلانٹ کرکے بچے کی زندگی بچالی، بچے کی عمر ایک ماہ ہوگئی ہے، بون میروٹرانسپلانٹ کے بعد بچہ 20دن اسپتال میں داخل رہا، بچہ پیدائشی طورپرقوت مدافعت سے محروم تھا اورجان لیوا انفیکشن کا بھی سامنا تھا بون میرو سے قبل بچہ مختلف پیچیدگیوںکا شکار ہوگیا تھا اوراس معصوم زندگی کو شدید خطرات تھے۔

بچہ کے اہل خانہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز معائنے کیلیے لائے تھے جہاں ماہرین کی ٹیم نے طبی ٹیسٹوںکی مدد سے قوت مدافعت نہ ہونے کی تشخیص وتصدیق کی اور بچے کی زندگی بچانے کیلیے ہنگامی بنیادوں پربلامعاوضہ بون میروٹرانسپلانٹ کا فیصلہ کیا گیا، بون میرو(ہڈیوں کا گودا) اس کی4سالہ بہن ایشال نے عطیہ دیا۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز کے سربراہ ڈاکٹر طاہر ایس شمسی نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایاکہ بچے میں قوت مدافعت صفر تھی جس کی وجہ سے بچہ جاں لیوا انفیکشن میں مبتلاہوگیا تھا۔ پاکستان میںبون میرو ٹرانسپلانٹ کے ماہرین ڈاکٹر طاہر شمسی اورڈاکٹر ثاقب انصاری نے بچے کا ہنگامی بنیاد پر پاکستان میں پہلی باربون میروٹرانسپلانٹ کیا۔

ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایاکہ طبی زبان میں اس مرض کوDisorder  Server Combinad immnodeficiencyکہا جاتاہے، اس بیماری کوطبی زبان میں پیدائشی اورقوت مدافعت سے محرومی کا مرض کہا جاتا ہے ، یہ مرض عام طورپر خاندان میں آپس میں شادیوں کے نتیجے میں اولاد میں منتقل ہوتا ہے، خاندان میں شادیوں کے نتیجے میں بچوں میں موروثی امراض جنم لیتے ہیں، انھوں نے کہاکہ یہ مرض پاکستان میںکئی ہزار بچوں میں ہے جو علاج نہ ہونے کی وجہ سے جاں بحق ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہر شمسی اور ڈاکٹر ثاقب انصاری کا کہنا تھا کہ بون میروکی منتقلی کے بعد بچہ کے جسم میں قوت مدافعت کا نیا نظام ڈالا گیا ہے جوکامیاب رہا، یہ انتہائی حساس اور پیچیدہ نوعیت کا پروسیجر ہوتا ہے،6 گھنٹے طویل جدوجہدکے بعد بچہ کی ہڈیوں میں اس کی بہن کی ہڈیوںکے گودے کی منتقلی کی گئی۔دنیا بھر میں اس مرض کا واحد علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ ہی ہوتا ہے لیکن پاکستان کے کسی بھی سرکاری اسپتال میں یہ سہولت موجود نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔