صرف آواز سے اندازہ لگا کر ویڈیو گیم کھیلنے والا نابینا چیمپیئن

ویب ڈیسک  اتوار 5 اگست 2018
ہالینڈ کے سوین وان ڈی ویگے اسٹریٹ فائٹرویڈیو گیم کے نابینا چیمپیئن ہیں۔ فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل

ہالینڈ کے سوین وان ڈی ویگے اسٹریٹ فائٹرویڈیو گیم کے نابینا چیمپیئن ہیں۔ فوٹو: بشکریہ اوڈٹی سینٹرل

ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے ہر وقت اسکرین پر متوجہ ہونا ضروری ہوتا ہے، اسی بنا پر آنکھیں بند کرکے ویڈیو گیمز کھیلنا ممکن نہیں لیکن ہالینڈ کے ایک نابینا گیمر صرف آوازوں کی مدد سے انتہائی مہارت سے گیم کھیلتے ہیں اور اب وہ ’اسٹریٹ فائٹر‘ گیم کے ماہر ہوچکے ہیں۔

سوین وان ڈی ویگے مشہور گیم اسٹریٹ فائٹر میں انتہائی مہارت رکھتے ہیں اور اس گیم میں وہ آنکھوں والوں کو بھی مات دیتے نظر آتے ہیں۔ ان کی مہارت دیکھ کر ماہر گیمر بھی انگشتِ بدنداں ہیں۔ اب وہ دنیا بھر میں ویڈیو گیم کے نابینا ماہر کی حیثیت سے مشہور ہوچکے ہیں۔

اب انہیں ’نابینا جنگجو سوین‘ کا نام دیا گیا ہے جو اپنی ذہانت بھرے اور محتاط انداز سے ایک ایسے پروفیشنل گیمر بن چکے ہیں جنہیں دیکھ کر دنیا حیران رہ گئی ہے۔ چھ برس کی عمر میں ان کی آنکھیں سرطان کی وجہ سے بےنور ہوگئی تھیں جس کے بعد وہ آوازوں سے اندازہ لگا کر اسٹریٹ فائٹر گیم کھیلتے تھے۔

وہ پرعزم تھا لیکن اس کے لیے بہت صبر اور نظم و ضبط کی ضرورت تھی ۔ سب سےپہلے سوین نے اسٹریٹ فائٹر ٹو کھیلنا شروع کیا اور وہ بھی صرف گیم کی آواز کو سن کر جس میں بہت وقت لگا۔ دھیرے دھیرے وہ اس گیم کے ماہر ہوتے گئے۔

2017ء میں ان کی مہارت اس وقت عروج پر دیکھی گئی جب اسپین کے شہر میڈرڈ میں ’سونک بوم ٹورنامنٹ‘ میں انہوں نے عالمی شہرت یافتہ گیمر موساشی کے ساتھ گیم کھیلا ۔ حیرت انگیز طور پر انہوں نے اپنے پسندیدہ اسٹریٹ فائٹر ’کین‘ کو منتخب کرکے موساشی کو تین میں سے دو گیمز میں ہرا دیا۔

اس کے بعد سوین کو بین الاقوامی شہرت ملی۔ ماہرین کے مطابق ہمارے دماغ کا جو حصہ بینائی کو پروسیس کرتا ہے وہی آواز کو بھی محسوس کراتا ہے۔ جب دماغ نہیں دیکھ پاتا تو دماغ کی اضافی قوت آواز سننے اور اسے سمجھنے میں صرف ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ سوین مخالف کے وار سن کر اپنا داؤ کھیلتے ہیں اور آنکھوں والے اس صلاحیت سے قاصر رہتے ہیں۔

سوین نے ایک فنڈ قائم کیا ہے جس کے ذریعے وہ کسی نہ کسی معذوری کے شکار افراد کو گیم کھیلنے اور باصلاحیت بنانے میں مدد کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔