خاندان کے افراد میں رابطے نہ ہونے سے نفسیاتی امراض بڑھتے ہیں، ماہرین

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 11 اکتوبر 2018
نوجوان قابل بننے پرتوجہ دیں، ڈاکٹر اقبال آفریدی، ڈاکٹر شفاع کا ایکسپریس میڈیا گروپ و دیگر اداروں کے تحت منعقدہ کانفرنس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

نوجوان قابل بننے پرتوجہ دیں، ڈاکٹر اقبال آفریدی، ڈاکٹر شفاع کا ایکسپریس میڈیا گروپ و دیگر اداروں کے تحت منعقدہ کانفرنس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

 کراچی: ماہرین نفسیات نے والدین اور بچوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خاندان کے افراد کے درمیان رابطے نہ ہونے سے نفسیاتی امراض بڑھتے ہیں۔

ایڈوانس ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام ذہنی صحت کے عالمی دن پر پانچویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا،کانفرنس میں شامل ماہرین نفسیات نے والدین اور بچوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خاندان کے افراد کے درمیان رابطوں اور مشاورت کا سلسلہ قائم رہنا بہت ضروری ہے۔ اگر خاندان کے افراد کے درمیان تعلقات،رابطے اور بات چیت اچھی ہو تو نفسیاتی امراض سے دور رہا جاسکتا ہے۔

پینل میں شامل ڈاکٹر اقبال آفریدی،ڈاکٹر شفاع نعیم،ڈاکٹر سونیا صدیقی،ڈاکٹر اسما مکھانی،ڈاکٹر ظفر اقبال عباسی ، سلمان راجہ، ڈاکٹر فیضان مرزا،ڈاکٹر ناصر رضا نے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ہاؤس کراچی میں ایڈوانس ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام ایکسپریس میڈیا گروپ، آغا خان یونیورسٹی، سائیکو فزیولوجی، دی سائنس برج، سی پی آر ڈی سی، محکمہ کھیل اور امور نوجوانا ن سندھ اور دیگرکے اشتراک سے نفسیات پر منعقدہ پانچویں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کیا،کانفرنس میں سی ای او (اے ای آئی آر سی) ڈاکٹر صدف احمد،ماہرین نفسیات،مختلف جامعات کے طلبہ و طالبات اور اساتذہ نے بھی شرکت کی۔

ماہرین نفسیات نے اپنے علم و تجربے کی روشنی میں شرکا کو ذاتی، سماجی و جذباتی مسائل سے نکلنے کے حوالے سے آگاہی بھی فراہم کی،پینل میں شامل ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ ہم علاج سے پہلے مریض کے نفسیاتی پوائنٹس تلاش کرتے ہیں کہ بیماری کی وجہ نفسیاتی ہے یا سماجی اس کے بعد مریض کا علاج کیا جاتا ہے،ذہنی دباؤ کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں،ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ والدین بچوں کو ذہنی دباؤ میں ڈال دیتے ہیں کہ اچھی نوکری ہونی چاہیے، بیرون ممالک میں ہر شعبے میں نوکری کی جاتی ہے۔

ماہرین نے والدین کے تعلیم یافتہ ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ والدین کو چاہیے کہ بچے کی جس مضمون میں کمزوری ہے اسے جانچ کر دور کریں،بچے کی دلچسپی دیکھتے ہوئے اسکا ٹیلنٹ اجاگر کرنے کی کوشش کریں،باتوں کو اپنے اندر مت رکھیں بلکہ اپنے والدین سے شئیر کریں۔ اگر خاندان کے افراد میں رابطے اور بات چیت اچھی ہو تو نفسیاتی امراض سے دور رہا جاسکتا ہے،مشکل وقت ہر شخص پر آتا ہے،بہت سے افراد سٹریس کو بھی ڈپریشن کہتے ہیں ،طلباکو شعور ہونا چاہیے کہ وہ جو وقت گزار رہے ہیں وہ کتنی اہمیت کا حامل ہے،انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کے بجائے بچے فیملی ممبرز کے ساتھ وقت گزاریں،انھوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں یوتھ پاپولیشن کے حوالے سے دوسرے نمبر پر آتا ہے۔

ایڈوانس ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر کی سی ای او ڈاکٹر صدف احمد نے کہا ہے کہ اس کانفرنس کا مقصد زہنی صحت کے حوالے سے عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے،اس طرح کے پروگرام قومی سطح پر بھی ہونے چاہیئں۔

علاوہ ازیں کانفرنس میں شامل طلبا نے بھی انتظامیہ کی اس کاوش کو سراہا،کانفرنس کے اختتام پر اسپیشل بچوں کی جانب سے اسٹیج پر شاندار ڈانس پرفارمنس بھی پیش کی گئی،شرکا کو ذہنی دباؤ اور اسٹریس سے باہر نکالنے کے لیے منفرد سرگرمیوں کا بھی اہتمام کیا گیا جس کے ذریعے شرکا نے اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔