سپریم کورٹ کا قانون سازی تک موبائل بیلنس پر ٹیکس کٹوتی نہ کرنے کا حکم

جب کرپشن روک لیں گے تو دیکھیں گے موبائل صارفین پر ٹیکس لگانا ہے یا نہیں، چیف جسٹس


ویب ڈیسک October 16, 2018
100 روپے والے کارڈ سے 25 روپے وفاقی اور باقی پنجاب حکومت لے جاتی ہے، عدالت فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سپریم کورٹ نے قانون سازی تک موبائل سروس پر ٹیکس کٹوتی نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے موبائل فون ٹیکسز کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے کہا کہ پنجاب حکومت کو ٹیکسز کی کٹوتی روکنے سے 2 ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں قانون کو دیکھنا ہے، مفت کا سروس ٹیکس لیا جا رہا ہے، پنجاب حکومت کا موبائل سروس پر سروس ٹیکس لینے کا جواز نہیں، سوال یہ ہے کہ پنجاب حکومت کس چیز کا سروس پرووائیڈر ہے، کیا روٹی کھانے پر بھی سروس ٹیکس لگے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ صارف کو سو روپے والے کارڈ پر کیا ملتا ہے،25 روپے وفاقی اور باقی پنجاب حکومت لے جاتی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ موبائل فون سروس پر ٹیکسوں کی کٹوتی کا میکنزم بنانے کے لیے وقت چاہیے۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر وقت چاہیے تو قانون سازی تک ٹیکس کٹوتی معطلی کا فیصلہ موجود رہے گا، غریب مزدوروں سے ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے، غریب صارفین پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے منصوبوں میں کرپشن کو ختم کریں، کشتیوں پر پیسہ بیرون ملک نہ جانے دیں، منصوبوں میں کمیشن پر کٹ لگائیں، جب کرپشن روک لیں گے تو دیکھیں گے موبائل صارفین پر ٹیکس لگانا ہے یا نہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ قانون سازی ہونے تک موبائل فون پر ٹیکس کٹوتی نہیں ہوگی، کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جن اسکولز میں منشیات فروخت ہوتی ہے وہاں کریک ڈاؤن کریں گے، چیف جسٹس

دریں اثنا سپریم کورٹ نے فرانزک آڈٹ کے لیے نجی تعلیمی اداروں کو اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن اسکولوں میں منشیات فروخت ہوتی ہے وہاں کریک ڈاؤن کریں گے۔

اسکول فیسوں کے معاملے پر عدالت نے بڑے نجی تعلیمی اداروں کو ایک ہفتے میں اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان کے اکاؤنٹس کا فرانزک آڈٹ کروائیں گے، ایف بی آر سے نجی اسکولوں کی ٹیکس ادائیگیوں کا ریکارڈ بھی لیں گے۔

سپریم کورٹ نے تعلیمی پالیسی فیس اور نجی اسکولوں کی ریگولیٹری باڈی کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔ عدالت نے کہا کہ کمیٹی کے سربراہ وفاقی محتسب ہوں گے اور اس میں نجی تعلیمی اداروں اور طلبہ کے والدین کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

عمران خان جرمانہ ادا کرکے اپنا گھر ریگولرائز کرائیں، چیف جسٹس


چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ سب سے پہلے عمران خان کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا کیونکہ وہ اس کیس میں درخواست گزار ہیں۔




چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے بنی گالا تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین سی ڈی اے نے خود لیز اراضی کا سروے کیا، 4 لیز منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی، راول ڈیم کے قریب صرف ایک لیز کو درست قرار دیا گیا۔


چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمپنیاں اگر سامان نہ اٹھائیں تو بلڈوز کردیا جائے، ٹکوں کے عوض قیمتی اراضی لیز پر دی گئی ہے، ساری لیز سفارش اور اقرباء پروری پر دی گئی، لیز کے نام پر سرکاری اراضی کی بندر بانٹ کی گئی، کوئی قانونی قدغن نہیں ہے تو اراضی کا قبضہ واپس لیں، عدالت کا مقصد کسی کا کاروبار خراب کرنا نہیں، اگر کوئی شرائط پوری کر رہا ہے تو چلنے دیں۔


چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صرف عدالت منصف نہیں ہے، ہر شخص جس کے پاس سرکاری ذمہ داری ہے اس نے انصاف کرنا ہے، عدالت لیز ہولڈرز کے حقوق کا دوبارہ تعین کرے گی، چیئرمین سی ڈی اے لیز زمین کا ماہرین کے ساتھ جائزہ لیں، لیز ہولڈرز نے قواعد شرائط پوری کر دیں تو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بنی گالہ میں جو تعمیرات ہو چکی ہیں انہیں نہیں گرائیں گے۔ سی ڈی اے ریگولیشن کا جو طریقہ کار طے کرے گا اس پر کار بند ہونا پڑے گا، دیگر اداروں کی سی ڈی اے کو معاونت فراہم کی جائے، اس کو سیاسی بیان نہ سمجھیں، عمران خان اس کیس میں درخواست گزار ہیں، سب سے پہلا گھر عمران خان کا ریگولرائز ہوگا، سب سے پہلےجرمانہ بھی عمران خان کو ادا کرنا ہوگا، لوگوں کو علم ہو عمران خان نے جرمانہ ادا کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے بنی گالہ تعمیرات ریگولر کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی، چیئرمین سی ڈی اے، وزارت داخلہ، سیکرٹری ہاؤسنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے سیکریٹریز کمیٹی کا حصہ ہوں گے، عدالت نے 10 دن میں ریگولرائزیشن کا طریقہ کار وضع کرنے کا حکم دے دیا۔

مقبول خبریں