محمد عامر سلیکٹرز کیلیے بھولی بسری داستان بننے لگے

اسپورٹس رپورٹر  منگل 30 اکتوبر 2018
نیوزی لینڈ کو آسان حریف نہیں سمجھ سکتے،صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرنا ہوگا،سرفراز ۔فوٹو: فائل

نیوزی لینڈ کو آسان حریف نہیں سمجھ سکتے،صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرنا ہوگا،سرفراز ۔فوٹو: فائل

 لاہور: فاسٹ بولر محمد عامر سلیکٹرز کیلیے بھولی بسری داستان بننے لگے۔

ایشیا کپ اور اس سے قبل مقابلوں میں ٹیم کا لازمی حصہ سمجھے جانے والے محمد عامر کو آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز کیلیے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ٹی ٹوئنٹی میچز میں سلیکٹرز اور مینجمنٹ نے نوجوان پیسرز پر انحصار کرنے کا فیصلہ کیا،ڈومیسٹک کرکٹ میں عامر کی فارم قدرے بہتر رہی لیکن انھیں کیویز کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی آزمانے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ہے،آسٹریلیا کیخلاف دبئی ٹیسٹ میں ناقص کارکردگی کے بعد وطن واپس بھجوائے جانے والے وہاب کو بھی زیر غور نہیں لایا گیا۔

کینگروز کو کلین سویپ کرنے والے اسکواڈ میں شامل فخر زمان، محمد حفیظ، صاحبزادہ فرحان، بابر اعظم،شعیب ملک،آصف علی، حسین طلعت، کپتان سرفراز احمد، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی، عثمان شنواری، حسن علی، عماد وسیم، وقاص مقصود اور فہیم اشرف ہی کیویز سے مقابلہ کریں گے۔

پہلا مقابلہ بدھ کو ابوظبی میں ہوگا،ٹیم منگل کو ابوظبی کے شیخ زید اسٹیڈیم میں صبح10سے دوپہر ایک بجے تک بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ پریکٹس کریگی، شام سوا 5بجے کپتان سرفراز احمد کی پریس کانفرنس بعد ازاں ٹرافی کی تقریب رونمائی ہوگی،شام ساڑھے5بجے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن میڈیا سے گفتگوکریں گے۔

مسلسل دسویں سیریز جیتنے والے کپتان سرفراز احمد کینگروز کیخلاف شاندار کارکردگی کا سلسلہ کیویز سے سیریز میں بھی برقرار رکھنے کیلیے پُرعزم ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم ایشیا کپ میں توقعات کے مطابق کھیل پیش نہیں کرپائے،کرکٹ میں کبھی کبھار پلان کامیاب نہیں ہوتے اور محنت کے باوجود ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،خوشی کی بات یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو شکستوں کا شدت سے احساس ہوا۔

مینجمنٹ نے ان سے کہا کہ ایشیا کپ ماضی ہوگیا اب نئے چیلنج کیلیے خود کو تیار کرو، پلیئرز نے ٹیم کی ضرورت کو سمجھااورکم بیک کرتے ہوئے آسٹریلیا سے ٹیسٹ میچز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

اس کے بعد ٹی ٹوئنٹی سیریز میں دنیا کے بہترین اسپیشلسٹ کرکٹرز سے مزین مہمان ٹیم کو تینوں شعبوں میں آؤٹ کلاس کیا، مسلسل فتوحات کی وجہ سے شاید لوگوں کو لگ رہا ہے کہ کینگروز آسان حریف تھے، مگر میزبان کھلاڑیوں کو کریڈٹ دینا چاہیے جنھوں نے تینوں شعبوں میں بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے مہمانوں کے تمام حربے ناکام بنائے،کرکٹرز کے ساتھ کوچز اور مینجمنٹ کی محنت بھی رنگ لائی،انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو ذمہ داری کا احساس ہونے کی وجہ سے بطور کپتان میرا کام آسان ہوجاتا ہے۔

بابر اعظم، حفیظ اور شعیب سمیت تمام سینئر و جونیئر جیت میں اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، بولرز زبردست فارم میں ہیں،کینگروز اچھی ٹیم ہونے کے باوجود ہمارے اسپنرز اور پیسرز کا دباؤ برداشت نہیں کر پائے۔

سرفراز احمد نے کہا کہ پاکستان ٹیم فتوحات کے ٹریک پر واپس آگئی،اگلے مقابلوں کیلیے اعتماد کی بحالی کا یہ سفر ضروری تھا،نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں اس جذبے کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ عالمی رینکنگ میں نمبر ون ہونا گزشتہ2 سال میں ہماری اچھی کارکردگی کا ثبوت ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ حریف کو آسان سمجھ لیا جائے،ٹی ٹوئنٹی ایک ایسا فارمیٹ ہے کہ بہترین الیون بھی غلطیاں کرے تو واپسی کا موقع نہیں ملتا،ہمیں اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرتے ہوئے فتح کا راستہ بنانا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔