’’بسکٹ ٹرافی‘‘ نے پی سی بی حکام کو چراغ پا کر دیا

مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ میں بہتری کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کا فیصلہ ہوگیا۔


Saleem Khaliq October 30, 2018
اسپانسر شپ کاکنٹریکٹ مخصوص کمپنی کوسونپنے پر بھی سوال اٹھنے لگے۔ فوٹو: فائل

حالیہ ''بسکٹ ٹرافی'' کے معاملے نے حکام کو چراغ پا کر دیا ہے، پی سی بی مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ میں بہتری کیلیے ہنگامی اقدامات کرے گا۔

پی سی بی مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ میں بہتری کیلیے ہنگامی اقدامات کا پلان تیار کر لیا گیا، حالیہ ''بسکٹ ٹرافی'' کے معاملے سے اعلیٰ حکام سخت ناخوش ہیں، تقریب رونمائی کے بعد آئی سی سی، سابق کرکٹرز، دنیا بھر کے میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ٹرافی کو مذاق کا نشانہ بنایا گیا تھا جس سے بورڈ کو سبکی برداشت کرنا پڑی۔

ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دنوں مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کی نائلہ بھٹی سے جب اس حوالے سے استفسار کیاگیا تو انھوں نے اعتراف کیا کہ ان سمیت کسی اور آفیشل نے بھی ٹرافی کو پہلے نہیں دیکھااورمنظوری دے دی، اسپانسر شپ کے معاملات سنبھالنے والی کمپنی نے اسے براہ راست رونمائی کیلیے بھیج دیا، پی سی بی نے اس آپشن پر بھی غور کیا کہ ٹرافی کو تبدیل کر دیا جائے مگر پھر مزید شرمندگی سے بچنے کیلیے ارادہ ترک کر دیا۔

واضح رہے کہ نائلہ مستعفی ہو چکیں اور مزید چند روز ہی بورڈ کے ساتھ رہیں گی۔ پی سی بی کے مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ میں 13 افراد موجود ہیں مگر عملی طور پر ان سے کوئی کام نہیں لیا جاتا،گراؤنڈز ہورڈنگ، ٹائٹل اسپانسر شپ، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں یونیفارم کے پیچھے لگے لوگو سمیت مختلف حقوق ایک کمپنی کو بیچ دیے جاتے ہیں، وہ مخصوص رقم بورڈ کو ادا کرنے کے بعد خوب منافع کماتی ہے۔

نئے چیئرمین احسان مانی نے اس پر سوال اٹھایا تھا کہ مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ کی موجودگی کے باوجود کیوں پی سی بی یہ حقوق خود فروخت نہیں کرتا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر بار یہ کنٹریکٹ ایک ہی کمپنی کو دیا جاتا ہے، جس سے حالیہ دو سالہ معاہدہ آئندہ برس مکمل ہونا ہے، بورڈ نے معاملات بہتر بنانے کیلیے ہی مارکیٹنگ کنسلٹنٹ کے تقرر کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے میڈیا میں اشتہار دیا جا چکا۔

خیال رہے کہ شعبہ مارکیٹنگ کے بعض آفیشلز کی تیزی سے ترقی اور لائف اسٹائل میں تبدیلی بھی حکام کی نظر میں ہے، بعض اب بھی سابق چیئرمین کے ''مخبر'' کا کام انجام دے رہے ہیں۔

دوسری جانب ویب سائٹ سے منسلک بعض معاملات پر بھی خاموشی سے تحقیقات جاری ہیں، اعلیٰ حکام کو اس حوالے سے بعض ثبوت بھی ملے ہیں، چند برس قبل ویب سائٹ کے معاملات میڈیا ڈپارٹمنٹ سے لے کر مارکیٹنگ کو سونپ دیے گئے تھے، نئے چیئرمین کی آمد کے بعد بورڈ نے سوشل میڈیا کے تمام اکاؤنٹس وغیرہ کے پاس ورڈز بھی تبدیل کرائے ہیں اور معاملات پر اعلیٰ حکام کی گہری نظر ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔