امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام ایئر بیس کی واپسی کا مطالبہ کیا ہوا ہے لیکن یہ ایئر بیس کہاں واقع ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے، اس حوالے سے اڈے کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں۔
بگرام ایئربیس افغانستان کے شہر کابل سے تقریباً 50 کلو میٹر شمال میں واقع ہے۔ یہ اڈہ سویت دور سے لے کر امریکا کی 20 سالہ جنگ تک اہم کردار ادا کرتا رہا۔
سویت یونین نے 1950 کی دہائی میں اس اڈے کو تعمیر کیا اور 1980 کی دہائی میں سویت افغان جنگ کے دوران یہ سب سے بڑا فوجی مرکز تھا۔ سن 1989 میں سویت انخلاء کے بعد یہ ویران ہوگیا۔
اس کے بعد، اکتوبر 2001 میں امریکا نے یہاں قبضہ کیا اور اسے ’’آپریشن اینڈورنگ فریڈم‘‘ کا مرکز بنایا۔ پھر 20 سال نیٹو اور امریکی افواج کی یہاں سب سے بڑی تنصیبات موجود رہیں۔
جولائی 2021 میں امریکی فوج نے انخلاء مکمل کیا اور اگست 2021 میں طالبان نے اس پر قبضہ کر لیا۔
اس اڈے کی اہمیت محض فوجی نہیں بلکہ اسٹریٹجک بھی ہے کیونکہ امریکی افواج کے لیے یہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے میں کارروائیوں، لاجسٹکس، انٹیلی جنس اور ڈرون حملوں کا مرکز رہا۔
بگرام ایئربیس کے دو طویل رن وے بھاری فوجی جہازوں کے لیے موزوں تھے اور ایک وقت میں یہاں 10ہزار سے زائد فوجی تعینات تھے۔
طالبان قبضے کے بعد اطلاعات ہیں کہ چین اس اڈے کے گرد بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے جس پر امریکا کو شدید تشویش ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں بگرام ایئربیس کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے چین کے خلاف کلیڈی اسٹریٹجک پوائنٹ قرار دیا ہے۔
بگرام ایئربیس کی جغرافیائی اہمیت سب سے زیادہ چین کے لیے ہے کیونکہ یہ اڈہ چین کے صوبے سنکیانگ کی سرحد سے محض 800 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
یہ اڈہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ واشنگٹن اسے ’’بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ منصوبے اور چینی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے اہم تصور کرتا ہے۔