جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نواز شریف کو فریق بنانے کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک  منگل 30 اکتوبر 2018

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نواز شریف کو فریق بنانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ نہیں بننے دیں گے، درخواست گزار کے پاس اگر کوئی شواہد ہیں تو جے آئی ٹی کو دے۔

سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایک ہفتے میں کیس منطقی انجام تک پہنچے گا، انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو میرے حکم کے بغیر گرفتار کیا گیا تھا، معلوم ہونے پر اسے رہا کرنے کا کہا، بینکوں سے معاملات طے کرنے کے لیے اسے رہا کروایا، لیکن اگر اس نے تعاون نہ کیا تو گرفتار کروائیں گے، ہمارا اصل مقصد پیسے کی ریکوری ہے، جے آئی ٹی کو ریکارڈ ملنا شروع ہو گیا ہے۔

نمر مجید کے وکیل منیر بھٹی نے حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ نمر مجید بنکوں کے ساتھ معاملات طے کر رہے ہیں۔ اس پر عدالت نے نمر مجید کو پیر تک بنکوں کے ساتھ معاملات طے کرنے کی مہلت دے دی۔

بینکوں کے وکیل خواجہ نوید نے کہا کہ عدالت اومنی گروپ کے منجمد اکائونٹس سے بنکوں کو ادائیگی کی اجازت دے، کیونکہ ادائیگی نہ ہوئی تو بینک قائم نہیں رہ سکیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین چار دن میں کچھ نہیں ہو گا، پیر کو دیکھیں گے کس بنک کا کیا کرنا ہے، بینکوں کا نقصان اومنی گروپ پورا کرے گا۔ عدالت نے بنکوں کے ساتھ طے ہونے والی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

ایک درخواست گزار نے نواز شریف کو بھی کیس میں فریق بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ 8 ارب کی منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو کیس میں فریق بنانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ نہیں بننے دیں گے، درخواست گزار کے پاس اگر کوئی شواہد ہیں تو جے آئی ٹی کو دے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے از خود نوٹس لیا تھا، کسی کو فریق نہیں بنائیں گے۔ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔