سانحہ ساہیوال میں ملوث 16 سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

ویب ڈیسک  اتوار 20 جنوری 2019

 لاہور / ساہیوال: مبینہ پولیس مقابلے میں 4 افراد کی ہلاکت میں ملوث سی ٹی ڈی اہل کاروں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا جب کہ لاہور میں نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے پوری رات دھرنے اور شدید احتجاج کے بعد تھانہ یوسف والا پولیس نے مقابلے میں ملوث محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

ایف آئی آر 16 نامعلوم اہل کاروں کے خلاف درج کی گئی ہے جنہیں گزشتہ روز ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔ مقتول خلیل کے بھائی کی مدعیت میں درج کردہ مقدمہ نمبر 33/19 میں دہشت گردی اور قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ساہیوال، سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے ماں، باپ اور بیٹی سمیت 4 جاں بحق، اہلکار گرفتار

جاں بحق افراد کے لواحقین نے ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر چاروں لاشیں رکھ کر گزشتہ شام سے لے کر آج صبح تک شدید احتجاج کرتے ہوئے لاشیں رکھ کر دھرنا دیا۔ ورثاء نے حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی اور شدید احتجاج کیا۔ ایف آئی آر کے اندارج کے بعد ساہیوال میں دھرنا ختم کردیا گیا اور لاشوں کو لاہور پہنچادیا گیا ہے۔

گزشتہ شب وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے لواحقین سے ملاقات کرکے انہیں تسلیاں تو دی تھیں تاہم مقدمہ درج نہیں کیا گیا جس کے باعث ورثا مطمئن نہیں ہوئے تھے۔

یہ پڑھیں: ساہیوال واقعہ؛ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری

ادھر لاہور میں بھی مظاہرین نے چونگی امر سدھو کے مقام پر فیروز پور روڈ کو دونوں طرف سے بند کردیا جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی جبکہ میٹرو بس سروس بھی بند ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: ساہیوال واقعہ؛ نئی ویڈیو نے سی ٹی ڈی کے جھوٹ کا پول کھول دیا

مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے کہا کہ ہماری ایف آئی آر متعلقہ تھانہ میں دینے کی بجائے لاہور میں درج کروانے کا کہا جا رہا ہے جبکہ پولیس نے ہماری ایف آئی آر کاٹنے کی بجائے مرنے والوں پر ہی مقدمہ درج کردیا۔

واضح رہے کہ تھانہ سی ٹی ڈی لاہور میں واقعے میں جاں بحق افراد پر بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مقتولین کی نماز جنازہ و تدفین، ورثا دھاڑیں مار کر روتے رہے

دریں اثنا واقعے میں جاں بحق خلیل، اس کی اہلیہ نبیلہ، بیٹی اور ڈرائیور ذیشان کی نماز جنازہ لاہور کے علاقے چنگی امر سدھو میں فیروز پور روڈ پر ادا کردی گئی، جنازے میں سیکڑوں افراد کی شرکت کی۔ نماز کے بعد جب میتیں اٹھائی گئیں تو انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں ملے، جاں بحق افراد کے ورثا دھاڑیں مار مار کر روتے رہے جنہیں دیکھ کر لوگوں کی آنکھیں اشک بار ہوگئیں۔

نماز جنازہ کے بعد مقتولین کی سوگواروں کی موجودگی میں شہر خموشاں لاہور میں تدفین کر دی گئی۔ مقتولین مہر خلیل، اہلیہ نبیلہ اور بیٹی اریبہ کی میتوں کو 3 ایمبولینسز کے ذریعے شہر خموشاں کاچھا لایا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔