جے آئی ٹی نے مقتول خلیل اور ان کی فیملی کو بے گناہ قرار دے دیا

ویب ڈیسک  منگل 22 جنوری 2019
واقعہ میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی،ذرائع، فوٹو: فائل

واقعہ میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی،ذرائع، فوٹو: فائل

 لاہور: وزیر اعلی پنجاب سردارعثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر سمیت اعلیٰ افسران کو فوری طور عہدے سے ہٹانے کا حکم  دے دیا جب کہ جے آئی ٹی نے مقتول خلیل اور ان کی فیملی کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت سانحہ ساہیوال سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں جے آئی ٹی اور سی ٹی ڈی کے سربراہ سمیت آئی جی پنجاب، وزیر قانون راجا بشارت، وزیر بلدیات علیم خان و دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس میں سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ اعجاز شاہ نے واقعے سے متعلق ابتدائی رپورٹ پیش کی، رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعلیٰ نے واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے دوحا میں موجود وزیراعظم عمران خان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے کہ اور فیصلوں سے آگاہ کیا، وزیراعظم نے وزیر اعلی کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے اعلی پولیس افسروں کے خلاف ایکشن کی منظوری دی۔

اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق میڈیا سے بات کرتے ہوئے راجا بشارت کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق خلیل کے  قتل میں سی ٹی ڈی کے افسران ملوث ہیں، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز اظہر حمید کھوکھر، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سرفراز الفا، ایس ایس پی سی ٹی ڈی جواد قمر کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا اور ڈی ایس پی ساہیوال کو معطل کیا گیا ہے ، واقعےمیں ملوث سی ٹی ڈی کے5افسران کے کیس کو انسداددہشت گردی عدالت بھجوانےکاحکم دیا گیا ہے جب کہ  سی ٹی ڈی کے 6  اہلکار جو واقعے میں ملوث تھے انہیں باقاعدہ نامزد کرکے مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیرقانون پنجاب نے بتایا کہ سانحہ میں جاں بحق ہونے والے ذیشان جاوید کے حقائق جاننے کے لئے جے آئی ٹی نے مزید مہلت مانگی ہے، راجا بشارت کا کہنا تھا کہ ہم نے جو مؤقف پیش کیا تھا کہ اس پر سختی سے عملدرآمد کررہے ہیں،  پنجاب حکومت مظلوم کوانصاف مہیا کرکے سانحہ ساہیوال کیس کو ٹیسٹ کیس بناکر انصاف کامعیارقائم کرے گی۔

دوسری جانب ایوان وزیراعلیٰ نے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ سید اعجاز شاہ سے رابطہ کیا ہے اور ان کی میڈیا سے بات چیت پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بیان بازی سے روک دیا ہے۔ جے آئی ٹی کے سربراہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حساس نوعیت کے معاملے پر بیان بازی سے گریز کریں۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی ٹیم نے ساہیوال میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور 4 عینی شاہدین کے بیان قلم بند کئے۔اس موقع پر میڈیا سے با ت کرتے ہوئے اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ آج جو رپورٹ پیش کریں گے اسے ہم حتمی نہیں کہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال کی آج پیش کی جانے والی رپورٹ حتمی نہیں ہوگی، سربراہ جے آئی ٹی

قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال کے افسوسناک واقعہ پر پوری قوم رنجیدہ اور غم میں ڈوبی ہوئی ہے،معصوم بچوں کے دکھ اورکرب کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا،پنجاب حکومت جاں بحق خلیل کے بچوں کوتنہا نہیں چھوڑے گی اور تمام تر ہمدردیاں متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں۔ریاست اس خاندان کی کفالت میں کوئی کسرنہیں چھوڑے گی۔جنہوں نے یہ ظلم کیا ہے وہ قانون کے مطابق سزا سے بچ نہیں پائیں گے،ظلم اور زیادتی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے، پوری قوم انصاف ہوتا ہوا دیکھے گی۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔