قومی ادارہ اطفال صحت کراچی میں پیچیدہ آپریشن کامیاب، ڈیڑھ سالہ بچی کی جان بچ گئی

طفیل احمد  بدھ 24 اپريل 2019
طبی زبان میں اس مرض کو Choledochal کہاجاتا ہے،پاکستان میں پہلی بار لیپرواسکوپک تکنیک کی مدد سے کامیاب سرجری کی گئی۔ فوٹو: فائل

طبی زبان میں اس مرض کو Choledochal کہاجاتا ہے،پاکستان میں پہلی بار لیپرواسکوپک تکنیک کی مدد سے کامیاب سرجری کی گئی۔ فوٹو: فائل

کراچی:  قومی ادارہ برائے اطفال صحت میں ملک کی تاریخ میں انتہائی پیچیدہ اوراپنی نوعیت کی پہلی منفرد سرجری کرکے ڈھائی سالہ بے بی کی جان بچالی۔

بے بی عریشہ کی پیدائشی طورپر جگر کی نالی خراب تھی جس کی وجہ سے پیٹ میں شدید درد رہتا تھا اورتڑپتی رہتی تھی ، مختلف اسپتالوں میں دھکے کھانے کے بعد والد اپنی بچی کو قومی ادارہ برائے اطفال صحت (این آئی سی ایچ) لائے جہاں ڈاکٹروں نے مختلف طبی ٹیسٹوں اور الٹراساؤنڈ سے معلوم چلایا کہ بچی کے جگرکی نالی شدید متاثر ہوچکی ہے جس کی وجہ سے بے بی کو پیٹ میں شدید درد اور پیلیاکی شکایت رہتی تھی۔

اسپتال کے سربراہ پروفیسر جمال رضانے انتہائی پیچیدہ سرجری کرنے کیلیے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور بچوں کے سرجن ڈاکٹرمحمد انورکی سربراہی میں بچوں کے ماہرین سرجنز پر مشتمل میڈیکل ٹیم تشکیل دی جس میں ڈاکٹر ساجد، ڈاکٹر بصیر، ڈاکٹر ولی اللہ ڈاکٹر ایم ساجد سمیت نیم طبی عملہ بھی شال تھا۔

بے بی ماہراین ستھسیا نے بے ہوش کرنے کے فرائض انجام دیے، 6 گھنٹے کے دوران کی جانیو الی کامیاب سرجری میں جگر کی خراب نالی کو نکالا گیا اور بے بی کی آنت کاٹ کرجگر میں نالی کی پیوندکاری (ٹرانسپلانٹ) کی گئی جس کے بعد بے بی بتدریج صحت مند ہوئی اورگزشتہ روز اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دیدی گئی۔

طبی زبان میں اس مرض کو Choledochal کہاجاتا ہے جو پاکستان میں پہلی بار لیپرواسکوپک تیکنیک کی مدد سے کامیاب سرجری کی گئی،ادارے کے سربراہ پروفیسر جمال رضا نے کامیاب سرجری پر ڈاکٹر انور سمیت ٹیم کو مبارکباد دی ہے۔

کٹی پہاڑی کے رہائش بے بی کے والد عمرزیب کی ڈھائی سالہ بے بی عریشا جو پیدائشی طورپر جگر اور جگر کی نالی کی خرابی کی وجہ سے انتہائی تکلیف می رہتی تھی مختلف سرکاری ونجی اسپتالوں میں دھکے کھانے کے بعد 4اپریل کوقومی اداہ اطفال برائے صحت میں لائی گئی جہاں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد انور نے معائنہ کیا اور ضروری ٹیسٹ تجویز کیے ایک ہفتے بعد دوبارہ بچی کو اسپتال لایاگیاتھا۔

رپورٹس درست نہ آنے پر بچی کو اسپتال میں داخل کرلیاگیا جہاں ماہرین صحت نے بچی کی رپورٹس کے بعد جگرکی نالی کو انتہائی پیچیدہ آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا، بچی کی آنت کاٹ کر پہلی بار جگر کی نالی بنائی گئی جوبے بی عریشا کوکامیابی کے ساتھ لگادی گئی۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر اور بچوں کے سرجن ڈاکٹر محمد انور نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا منفردکامیاب آپریشن کیاگیا انتہائی پیچیدہ آپریشن تھا جس میں 6گھنٹے لگے اور کوشش کی گئی تھی کہ عریشہ کا جگر متاثر نہ ہو، اس میں لیپرواسکوپک تیکنیک استعمال کی گئی تھی جس میں بے بی کا پیٹ اوپن کیے بغیر سرجری کی گئی، بچی کے پیٹ میں عمولی نوعیت کے تین سوراخ کرکے کیمرے کی مدد سے خراب نالی کو نکالا گیا اور آنت کاٹ کرکے نئی نالی بے بی کے جگر میںکامیابی کے ساتھ ڈالی گئی اور اس طرح بے بی کے جگرکو بھی بچالیاگیا۔

اس پیچیدہ سرجری کے حوالے سے اسپتال کے سربراہ پررفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ این آئی سی ایچ میں بچوںکے ماہرسرجنز کی فیکلٹی موجود ہے ، ہمارے اسپتال میں بچوں کے انتہائی پیچیدہ نوعیت کے کیسسز رپورٹ ہوتے ہیں جو ہم اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے کررہے ہیں۔

عریشہ کے والد عمر زیب نے ایکسپریس کو بتایا کہ میں گارمنٹ فیکٹری میںکام کرتا ہواورمیری بیٹی پیدائشی کے بعد مسلسل روتی تھی، مختلف ڈاکٹروں کے پاس علاج کی غرض سے جاتے رہے، وقتی آرام آجاتا تھا تاہم گزشہ ماہ سے میری بیٹی پیٹ کے درد میں تڑپتی تھی جس پرسول اسپتال، عباسی اسپتال بھی رجوع کیا لیکن سب نے قومی ادارہ اطفال برائے صحت میں جانے کا مشورہ دیا جس کے بعد این آئی سی ایچ رابطہ کیا،آپریشن کے بعد اب میری بچی صحت مند ہے اور اس نے کھانا پینا بھی شروع کردیا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔