تحریک انصاف پختونخوا اسمبلی میں دوتہائی اکثریت حاصل نہیں کرسکی

شاہد حمید  پير 22 جولائی 2019
3 مخصوص نشستیں ملنے سے تعداد91 ہوجائے گی جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 40 ہو جائے گی
 فوٹو:فائل

3 مخصوص نشستیں ملنے سے تعداد91 ہوجائے گی جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 40 ہو جائے گی فوٹو:فائل

پشاور: قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے نتائج کے بعد بھی تحریک انصاف خیبر پختونخوا اسمبلی میں دوتہائی اکثریت نہیں حاصل کرسکی۔

پی ٹی آئی کوانتخابات میں5نشستیں ملنے کے بعد صوبائی اسمبلی میں اس کے ارکان کی تعداد88 ہوگئی ہے جو 3 مخصوص نشستیں ملنے کے بعد91 ہوجائے گی جبکہ 7 آزاد ارکان میں سے اکثریت کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعدبھی 145رکنی ایوان میں دوتہائی اکثریت کیلیے درکار97 نشستیں حاصل نہیں کرسکے گی، خیبر پختونخوا اسمبلی کے موجودہ 124 رکنی ایوان میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد83 ہے جبکہ دوتہائی اکثریت کے لیے 84 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے، ایوان میں 6 ارکان آزاد ہیںجبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 35 ہے۔

جن میں ایم ایم اے کے13، اے این پی11، ن لیگ 6 اور پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد5 ہے جبکہ قبائلی اضلاع کے انتخابات کے نتائج کے بعد پی ٹی آئی 88، اے این پی 12اور آزاد ارکان کی تعداد 13 ہوجائے گی،قبائلی اضلاع سے منتخب7 آزاد ارکان میں سے اکثریت کی پی ٹی آئی میں شمولیت کاامکان ہے، قبائلی اضلاع کے انتخابی نتائج کے بعد جے یوآئی (ف) اورجماعت اسلامی کیلیے عجیب صورت حال پیداہوگئی ہے، دونوں جماعتیں صوبائی اسمبلی میں پہلے سے ایم ایم اے کے پلیٹ فارم پریکجاہیں تاہم قبائلی اضلاع میں دونوں جماعتوں کی جانب سے الگ الیکشن لڑنے کی وجہ سے ان کے قبائلی ارکان ایم ایم اے کی بجائے اپنی پارٹیوں کے ناموں سے ہی ایوان میں نمائندگی کریںگے،جماعت اسلامی کے پہلے سے ایوان میں موجود دو ارکان عنایت اللہ خان اورحمیرا خاتون ایم ایم اے جبکہ قبائلی نومنتخب رکن جماعت اسلامی کی نمائندگی کرینگے،اسی طرح جے یو آئی کے11ارکان ایم ایم اے جبکہ 2قبائلی ارکان جے یوآئی کی نمائندگی کریںگے۔

قبائلی اضلاع کے لیے5 مخصوص نشستوں میں سے4خواتین کی نشستوں کی تقسیم میں 2 پی ٹی آئی جبکہ ایک جے یوآئی کے حصے میں آنے کاامکان ہے، چوتھی نشست کا فیصلہ آزادارکان کی پارٹیوں میں شمولیت کی بنیادپرہوگا جبکہ اکلوتی اقلیتی نشست پی ٹی آئی کومل جائے گی، قبائلی اضلاع کے انتخابی نتائج کے مطابق اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی تعداد بڑھ کر40ہوجائے گی،خواتین ارکان کی تعداد22سے بڑھ کر26جبکہ اقلیتی ارکان کی تعداد 4 ہوجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔