حکومت کا افغانستان سے بھارت جانے والے کنٹینرزکی سخت مانیٹرنگ کا فیصلہ

ویب ڈیسک  جمعرات 9 جنوری 2020
افغانستان سے بھارت کے لیے برآمدی کنٹینرز پر ڈیوائس چسپاں ہوں گے، ڈی جی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ۔ فوٹو:فائل

افغانستان سے بھارت کے لیے برآمدی کنٹینرز پر ڈیوائس چسپاں ہوں گے، ڈی جی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ۔ فوٹو:فائل

کراچی: حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان سے بھارت کے لیے جانے والے تمام برآمدی کنٹینرز کی سخت مانیٹرنگ کی جائے گی۔

ڈائریکٹرجنرل افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سرفراز احمد وڑائچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ یکم فروری سے افغانستان کا بھارت کے لیے ایکسپورٹ کارگو بغیر کنٹینرز کی نقل وحمل کی اجازت نہیں ہوگی صرف تازہ پھل و سبزیاں بغیر کنٹینر کی ترسیل کی اجازت ہے، اس کے علاوہ خشک میوہ جات اور خراب نہ ہونے والی خوردنی اشیاء میں شامل ڈرائی فروٹ، مصالحہ جات اور طبی جڑی بوٹیاں برآمد ہوں گی۔

سرفراز وڑائچ کا کہنا تھا کہ افغانستان کا پاکستان کے راستے جانے والا برآمدی مال بندرگاہ اور واہگہ بارڈر کے ذریعے جاتا ہے، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت آٹو پارٹس اور سگریٹ کی تجارت کی اجازت نہیں ہے، افغانستان سےبھارت کے لیے برآمدی کنٹینرز پر ڈیوائس چسپاں ہوں گے اور بھارت جانے والے تمام برآمدی کنٹینرزکی سخت مانیٹرنگ کی جائے گی۔

ڈی جی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے بتایا کہ 19- 2018 میں پاکستان کے راستے افغانستان سے بھارت کو 38 ارب روپے کا برآمدی کارگو ترسیل ہوئی، اور اس دوران پاکستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان کو 2 اعشاریہ 3 ارب ڈالر کا مال گیا، جب کہ افغانستان سے بھارت کو پاکستان کے راستے سالانہ 1 لاکھ 20 ہزار کنٹینرز کی ترسیل ہوتی ہے۔

سرفرازاحمد کے مطابق پاکستان کے ذریعے افغانستان کی 30 فیصد ٹرانزٹ ہوتی ہے جب کہ افغانستان کا 40 فیصد مال ایران کے راستے ترسیل ہوتا تھا تاہم ایران کی موجودہ صورتحال ہر پاکستان سے افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔