گیلیلیو سیٹلائٹ سسٹم اب جان بچانے کےسگنل کا جواب دینے کا اہل بھی ہوگیا

ویب ڈیسک  منگل 28 جنوری 2020
گیلیلیو سیٹلائٹ سسٹم اب مصیبت میں پھنسے افراد کو ریٹرن لنک کے ذریعے تسلی کا سگنل بھی بھیج سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

گیلیلیو سیٹلائٹ سسٹم اب مصیبت میں پھنسے افراد کو ریٹرن لنک کے ذریعے تسلی کا سگنل بھی بھیج سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

برسلز: کسی جگہ کا محلِ وقوع جاننے کے لیے یورپ کا تیارکردہ گیلیلیو سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم اب کسی بھی مدد کے ایس او ایس سگنل کا جواب دے سکتا ہے۔

اب اس میں تبدیلیاں پیدا کی گئی ہیں جس کے تحت نہ صرف یہ آفت یا حادثے کے بعد لوگوں نے سگنل وصول کرسکتا ہے بلکہ سگنل والے مقام کی شناخت کرکے دوبارہ سگنل بھیجنے والے کو تسلی کا پیغام بھیج سکتا ہے تاکہ وہ پرامید رہے۔

گیلیلیو سیٹلائٹ سسٹم کی اس نئی خاصیت کا اضافہ 21 جنوری کو برسلز میں ہونے والی یورپی سائنس کانفرنس میں کیا گیا ہے۔ اگرچہ راہ دکھانے اور رہنمائی کرنے والے سیٹلائٹ 1960 کے عشرے سے خلا میں موجود ہیں۔ لیکن یورپ نے امریکی جی پی ایس اور روسی نیوی گیشن سسٹم پر انحصار کرنے کی بجائے خود اپنے 30 عدد سمت دکھانے والے سیٹلائٹ خلا میں روانہ کئے تھے جن میں سے 26 سیٹلائٹ اب بھی کام کررہے ہیں۔

گیلیلیو سسٹم 1979 میں تلاش اور مدد (سرچ اینڈ ریسکیو) کے تحت کینیڈا، فرانس، روس اور امریکا کے اہم نظام کوسپاس سارسٹ نظام کا بھی حصہ ہے۔ یورپی ماہرین کے مطابق صرف ایک اسمارٹ فون سے سیٹلائٹ کو کسی حادثے کی خبر ہوجاتی ہے۔ اس کی اطلاع ملنے پر اس جگہ مدد بھیجی جاتی ہے۔ اس طرح سالانہ دوہزار افراد کی جانیں بچائی جارہی ہیں۔

اب اس سیٹلائٹ نظام میں ’ریٹرن لنک‘ کا اضافہ کیا ہے۔ جیسے ہی کوئی ضرورت مند شخص مدد کے لیے اس پر سگنل بھیجتا ہے تو گیلیلیو سیٹلائٹ 2 منٹ سے 30 منٹ تک کے اندراس شخص کو دوبارہ سگنل بھیجتا ہے۔ اس طرح کسی آفت یا حادثے میں پھنسے شخص کو یہ تسلی ہوجاتی ہے کہ اس کے لیے مدد آرہی ہے۔

واضح رہے کہ پوری دنیا کے لیے یہ سروس مفت میں دستیاب ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔