ٹرمپ نے امریکا کےصدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی تجویز دے دی

ویب ڈیسک  جمعرات 30 جولائی 2020
امریکی صدر کی تجویز پر نیوز اور سوشل میڈیا میں شدید تنقید کی جارہی ہے۔ فوٹو، اے ایف پی

امریکی صدر کی تجویز پر نیوز اور سوشل میڈیا میں شدید تنقید کی جارہی ہے۔ فوٹو، اے ایف پی

 واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ نے دھاندلی کی خدشات ظاہر کرتے ہوئے نومبر میں ہونے والے امریکا کے صدارتی انتخاب ملتوی کرنے کی تجویز پیش کردی ہے۔

اپنے ایک ٹوئٹ میں امریکی صدر نے لکھا کہ اگر ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالے گئے تو یہ ہماری تاریخ کے سب سے زیادہ جعل سازی  پر مبنی اور نادرست انتخاب ہو گا۔ یہ امریکا کے لیے شرمندگی کا باعث ہوگا۔ کیوں نہ عوام کے محفوظ ووٹ ڈالنے کے قابل ہونے تک انتخابات ملتوی کردیے جائیں؟

صدر ٹرمپ کی جانب سے پیش ہونے والی اس تجویز کے بعد امریکی میڈیا اور سماجی رابطے کے مختلف فورمز میں شدید تنقید کی جارہی ہے۔ ایک امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے صحت عامہ اور معیشت کے بحران کے باعث ٹرمپ کو انتخابات میں اپنی پسپائی نظر آرہی ہے اسی لیے وہ 3 نومبر کو طے شدہ امریکی انتخابات ملتوی کرنے جیسی تجاویز سامنے لا رہے ہیں۔

خبررساں ادارے کے مطابق کسی بھی عوامی فورم پر پہلی بار ٹرمپ نے انتخابات کے التوا کی تجویز پیش کی ہے۔ یہ تجویز اس اعتبار سے انوکھی ہے کہ خانہ جنگی، عالمی کساد بازاری اور جنگ عظیم دوم کے حالات میں بھی امریکی انتخابات وقت پر منعقد ہوئے۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ کی تجویز پر عمل ہوا تو امریکی سیاسی نظام پر اعتماد متزلزل کرنے کی یہ ان کی ایک اور کام یاب کوشش ہوگی۔

یہ خبر بھی پڑھیے: صدارتی انتخابات میں ناکام رہا تو امریکا کیلیے افسوسناک ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ

واضح رہے کہ ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والے منگل کا دن امریکی انتخابات کے لیے مختص ہے۔ تاریخ کا یہ تعین امریکا کے وفاقی قوانین میں کیا گیا ہے اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی کے لیے کانگریس کی منظوری ضروری ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو صدر ٹرمپ کی جانب سے آنے والی اس تجویز کو ان کی اپنی جماعت ریپبلکن پارٹی اور حزب مخالف ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون سازوں نے بھی مسترد کیا ہے اور ان کے نزدیک آئین میں امریکی انتخابات مؤخر یا ملتوی ہونے کی کوئی گنجائیش نہیں۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ 20 جنوری 2021 کو اپنے عہدے کی مدت پوری کررہے ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کے طریقہ کار پر کڑی تنقید کرچکے ہیں اور اسے انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کا ممکنہ ذریعہ قرار دے چکے ہیں۔ اس وقت صرف پانچ ریاستیں ڈاک کے ذریعے مکمل ووٹنگ کروارہی ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ کورونا وائرس سے زیادہ متاثرہ ریاستوں کو بھی یہ طریقہ اختیار کرنا پڑے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔