مستقل مزاجی یا استقامت کسی بات پر ڈٹ جانے کا نام ہے۔ اس کے معنی قدم جمائے رکھنا، استقلال اور ثابت قدم رہنے کے ہیں۔ مستقل مزاجی اپنے اندر ایک زبردست جادوئی قوت رکھتی ہے۔ یہ وہ قوت ہے جو ایک ادنیٰ سے انسان کو اعلیٰ ترین مقام پر پہنچا دیتی ہے۔ ایک پرانی کہاوت ہے کہ اگر پتھر پر بھی مسلسل پانی گرتا رہے تو ان میں بھی سوراخ ہوجاتا ہے۔ یہ استقامت ہی کی تو قوت ہے جو پتھر جیسی سخت چیز پر سوراخ کردیتی ہے۔
بہت سے لوگ کامیابی کی منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی ہار جاتے ہیں، کیونکہ ان میں مستقل مزاجی کی قوت نہیں ہوتی۔ آیئے اب ہم مختصراً مستقل مزاجی کی اہمیت کا جائزہ لیتے ہیں۔
کامیابی
محنت کو کامیابی کی کنجی سمجھا جاتا ہے، لیکن اگر محنت میں استقامت کا عنصر شامل نہ ہو تو وہ محنت اکارت ہونے کا خدشہ ہے۔ مثلاً اگر ایک شخص کسی خاص کام کو انجام دینے کی ٹھان لے اور وہ شخص اس کام کو شروع بھی کرلیتا ہے اور کچھ دنوں تک خوب محنت بھی کرتا ہے لیکن اچانک وہ اس کام کو ادھورا چھوڑ دے تو آپ خود بتائیے اس محنت سے اسے کیا حاصل ہوگا جو اس نے کچھ دنوں تک کرکے ترک کردی اور مطلوبہ نتائج تک نہ پہنچ پایا۔ لہٰذا محنت کے ساتھ استقامت کا ہونا بھی محنت کے نتائج کو پانے کےلیے ضروری ہے۔
مہارت
جب ہم پہلی بار کسی کام کی ابتدا کرتے ہیں تو اس کام کو انجام دینے کےلیے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر یہ کام تھوڑا مشکل ہو تو اکثر ہم اس کام کو ادھورا ہی چھوڑ دیتے ہیں لیکن اگر ہم استقامت کے ساتھ اس کام کو انجام دیتے رہیں تو بالآخر وہ کام اپنے منطقی انجام تک پہنچ جاتا ہے۔ پھر بار بار اس کام کا اعادہ اس کام میں مہارت کا سبب بنتا ہے۔
مزید محنت کا جذبہ
مستقل مزاج انسان اگرچہ بہت ذہین نہ بھی ہو لیکن استقامت کے ساتھ محنت کرتے رہنے سے ایک دن وہ لازمی طور پر کامیاب ہوجاتا ہے اور یہی کامیابی اسے مزید محنت کی جانب راغب کرتی ہے۔
استقامت کیسے پیدا کریں؟
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم اپنی زندگی میں استقامت کی قوت کیسے پیدا کریں؟ اس کےلیے آپ درج ذیل طریقوں پر عمل کرکے اپنی ذات میں استقامت جیسی اعلیٰ صفت پیدا کرسکتے ہیں۔
1) پلان ترتیب دیجئے
اس بات کا تعین کیجئے کہ آپ کس کام کو شروع کرنا چاہتے ہیں۔ اس کام کی ابتدا کی کیا کیا وجوہات ہیں۔ اسے کرنے سے آپ کو کیا کیا فوائد حاصل ہوں گے۔ اسے شروع کیسے کیا جائے، کس کس کی مدد درکار ہوگی، کس دن سے اس کام کی ابتدا بہتر رہے گی۔ یہ تمام باتیں کام کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں، ان تمام باتوں پر غور کیجئے۔
2) ابتدا کیجئے
آپ نے جو دن اس کام کے آغاز کےلیے رکھا ہے، چاہے کچھ بھی ہوجائے اسی دن سے اس کام کی ابتدا کردیجئے۔ اگر کچھ زیادہ مجبوری ہو تو اس کام کا بالکل ہی تھوڑا سا حصہ اس مقررہ دن انجام دے دیں۔ ایسا کرنے سے آپ کا ذہن ایک جانب تاخیر کے خوف کا شکار نہیں ہوگا تو دوسری طرف اس مطلوبہ دن اس کام کی ابتدا کرنے سے ایک قسم کی خوشی محسوس ہوگی کہ آپ یہ کام واقعتاً کرسکتے ہیں۔
3) عادت ڈالیے
استقامت پیدا کرنے کےلیے آپ پہلے پہل چھوٹے چھوٹے کاموں سے ابتدا کیجئے۔ ان کاموں کو مطلوبہ دنوں میں انجام دیجئے۔ اس طرح کرنے سے آپ میں صبر کا عنصر پیدا ہونا شروع ہوجائے گا اور ان چھوٹے چھوٹے کاموں کو کامیابی سے انجام دینے سے خوشی اور اعتماد پیدا ہوگا جو بعد میں بڑے کاموں کو استقامت سے تکمیل تک پہنچانے میں مددگار ہوگا۔
4) سانس روکنے کی مشق
ایک بالغ انسان عام حالت میں ایک منٹ میں تقریباً 16 سے 20 بار سانس لیتا ہے۔ اگر ہم 24 گھنٹوں کے دوران صرف چند منٹوں کےلیے سانس روکنے کی مشق کریں تو ہمارے جسم کو جہاں دوسرے فوائد حاصل ہوں گے وہیں یہ مشق صبر و استقامت پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
5) بھوک کی مشق
ہزاروں سال سے روحانی علوم کے ماہرین بھوکے رہنے کی اس تکنیک سے جہاں دوسرے جسمانی و روحانی فوائد حاصل کر رہے ہیں، وہیں صبر و استقامت کے جذبے کی بیداری کےلیے بھی اس تکنیک کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ لہٰذا آپ بھی اس طریقے سے اپنے اندر مستقل مزاجی اور صبر کا عنصر پیدا کرسکتے ہیں۔
6) مرضی کے خلاف کام کیجئے
آپ چوبیس گھنٹے میں کوئی ایک ایسی محنت طلب مثبت سرگرمی ضرور انجام دیجئے جو اس وقت آپ کی مرضی کے خلاف ہو اور جسے انجام دینے کا آپ کا دل نہ چاہتا ہو۔ ایسا کرنے سے آپ کے اندر صبر کا مادہ پیدا ہوگا۔ لہٰذا نہ چاہتے ہوئے بھی کسی کام کی انجام دہی سے آپ کے اندر استقامت کا عنصر پیدا ہونا شروع ہوجائے گا۔
7) ہمت نہ ہاریے
اپنے اندر صبر و استقامت جیسی اعلیٰ صفات پیدا کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔ کام جتنا مشکل ہو، ناکام ہونے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا اس مشکل کام کی تکمیل تک جتنی مشکلات پیش آئیں انہیں خندہ پیشانی سے برداشت کیجئے۔ ذرا سوچیے تو سہی، آپ اپنے اندر ایک ایسی جادوئی قوت پیدا کرنے کی مشق کررہے ہیں جو آپ کو آنے والے دنوں میں کامیابی کی مسرتوں سے روشناس کرائے گی اور آپ کی زندگی کے اعلیٰ مقاصد کی تکمیل میں یقینی طور پر آپ کی مددگار ثابت ہوگی۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔