شہباز شریف کے جیل ٹرائل کے لیے ڈی جی نیب لاہور سے رپورٹ طلب

ویب ڈیسک  بدھ 28 اکتوبر 2020
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر عوام کو باہر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عدالتی حکم نامہ۔ فوٹو:فائل

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر عوام کو باہر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، عدالتی حکم نامہ۔ فوٹو:فائل

لاہور: احتساب عدالت نے شہباز شریف کے جیل ٹرائل  کے لیے ڈی جی نیب لاہور سے رپورٹ طلب کرلی۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق منی لانڈرنگ ریفرنس میں عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے، عدالت نے شہباز شریف کے جیل ٹرائل  کے لیے ڈی جی نیب لاہور سے رپورٹ  طلب کرلی ہے، اس حوالے سے عدالت نے تحریری فیصلہ بھی جاری کردیا ہے، چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نےجاری کیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جلد ٹرائل کو مکمل کرنے کے لیے جیل ٹرائل بہتر حل ہے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر عوام کو باہر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور دونوں کی پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں رش ہوتا ہے، موجودہ کورونا کی صورتحال کے پیش نظر ڈی جی نیب لاہور عدالت میں رپورٹ پیش کریں۔

تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کی اہلیہ نصرت شہباز کی حاضری معافی کی درخواست پر فیصلہ آئندہ سماعت پر کیا جائے گا، پولیس افسر کے مطابق رابعہ عمران کے اشتہارات مختلف جگہوں پر آویزاں کردیے گے ہیں، شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز اور بیٹی رابعہ عمران جان بوجھ کر ٹرائل جوائن نہیں کررہے، دونوں آئندہ ہر حال میں عدالت میں پیش ہوں، اور نیب حکام چار وعدہ معاف گواہوں کے بیانات کی نقول ملزمان کے وکلاء کو فراہم کریں۔

شہبازشریف کے خلاف 12 پلاٹوں کی انکوائری بند 

دوسری جانب احتساب عدالت لاہور کے جج جواد الحسن نے نیب کی ریفرنس بند کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کیخلاف 12 پلاٹوں کی انکوائری بند کردی۔

نیب کی جانب سے شہبازشریف کے خلاف 12 پلاٹوں کی انکوائری بند کرنے کا ریفرنس دائر کیا گیا تھا، جس میں مؤقف پیش کیا گیا تھا کہ  ایل ڈی اے بلڈنگ میں آتشزدگی کے باعث تمام ریکارڈ جل کر خاکستر ہوچکا ہے، شہباز شریف پر جو الزامات لگائے گیے تو ٹریس ایبل نہیں ہیں،  اور ان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے، جب کہ  انکوائری میں نامزد عطااللہ اور رضا عطااللہ سمیت متعدد افراد وفات پا چکے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں:  شہبازشریف کے خلاف 12 پلاٹوں کی انکوائری بند کرنے کا فیصلہ

نیب ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ سابق وزیراعلی پنجاب کے خلاف من پسند افراد کو بارہ پلاٹ دینے سے متعلق انکوائری 20 سال سے التوا کا شکار تھی،  نیب لاہور نے سابق وزیراعلیٰ سمیت دیگر کے خلاف جون 2000 میں انکوائری کا آغاز کیا، ایل ڈی نے 1978 میں موضع نواں کوٹ کی زمین گلشن راوی سوسائٹی کیلئے حاصل کی،  اس کے عوض دس مرلہ کے پلاٹ فراہم کرنا تھے،  من پسند افراد کو خلاف قانون ایک کنال کے پلاٹ دیے گئے، نیب نے تفتیش شروع کیں تو مبینہ طور پر پلاٹوں کی منسوخی کا حکم دے دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔