نقیب اللہ قتل کیس؛ استغاثہ کا گواہ بیان سے منحرف ہوگیا

ویب ڈیسک  جمعرات 29 اکتوبر 2020
عدالت نے ہر صورت گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔  فوٹو : فائل

عدالت نے ہر صورت گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔ فوٹو : فائل

کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں گواہ اے ایس آئی ارسلان اپنے بیان سے منحرف ہوگیا اور کہا کہ میں نے کلمہ پڑھا ہے جھوٹ نہیں بول رہا، جے آئی ٹی ٹیم کے ہمراہ موقع واردات پر نہیں گیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشت گردی کیمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 3 کے روبرو نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر پیش ہوئے، جب کہ استغاثہ کے گواہ اے ایس آئی ارسلان بھی بیان کے لیے پیش ہوئے۔

گواہ اے ایس آئی ارسلان  نے بتایا کہ 31 مارچ کو میں تھانہ ملیر کینٹ میں ڈیوٹی افسر تھا، ڈاکٹر رضوان سمیت دیگر جے آئی ٹی ممبران ملیر کینٹ تھانے آئے، جے آئی ٹی کے کہنے پر راؤ انوار کو بلاوا یا گیا، راؤ انوار تھانے میں پیش ہوئے، جے آئی ٹی ٹیم دو گھنٹے تھانے میں بیٹھی رہی۔

پراسیکیوٹر نے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کیا آپ جے آئی ٹی ٹیم کے ہمراہ موقع واردات پر گئے تھے؟۔  گواہ اے ایس آئی ارسلان نے بتایا کہ میں وہاں نہیں گیا، جے آئی ٹی ٹیم نے تھانے میں بیٹھ کر کام کیا۔ پراسیکیوٹر نے سوال کیا کہ آپ کسی کے پریشر پر بیان تبدیل کر رہے ہیں؟۔ گواہ نے کہا کہ میں نے قسم کھائی ہے جھوٹ نہیں بول رہا۔

ملزمان کے وکلا سے عدالت نے جرح کے لیے پوچھا تو انہوں نے منع کردیا۔ عدالت نے اگلے گواہ کو پیش کرنے کا حکم دیا جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ گواہ آیا تھا لیکن طبیعت کی خرابی کے باعث واپس چلا گیا۔ ایس ایس پی عابد قائمخانی کی عدم حاضری پر عدالت برہم ہوگئی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کیوں پیش نہیں ہوئے، آئندہ سماعت پر بہر صورت پیش ہوں۔ عدالت نے فوکل پرسن شہاب سے استفسار کیا آج گواہ کیوں پیش نہیں کیئے۔ فوکل پرسن نے کہا کہ ایک گواہ گاؤں گیا ہوا ہے پوری کوشش کی کسی طرح رابطہ ہوجائے لیکن ممکن نہیں ہوسکا۔ آئندہ سماعت پر پیش کردونگا۔

وارنٹ سے متعلق رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت تفتیشی حکام پر برہم ہوئی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ہر صورت گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔