- قطر نے 12 سال کی فاتح سنگاپورسے دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا اعزاز چھین لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
جسمانی جلن کم کرنے والی غذائیں فالج اور امراضِ قلب کو روک سکتی ہیں
ہارورڈ: ہمارے دسترخوان پر بعض غذائیں ایسی ہیں جو جسم میں اندرونی جلن ( انفلیمیشن) کو بڑھاتی ہیں۔ ایسی غذائیں بلڈ پریشر، فالج اور امراضِ قلب کو بڑھا سکتی ہیں۔ دوسری جانب ایسی سستی غذائیں بھی ہیں جو اندرونی سوزش کم کرتی ہیں اور ان کا باقاعدہ استعمال کئی امراض سے محفوظ رکھا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق بتاتی ہے کہ اگر اندرونی سوزش بڑھانے والی غذاؤں کا استعمال جاری رکھا جائے تو نہ کھانے والوں کے مقابلے میں فالج کا خطرہ 28 فیصد اور امراضِ قلب کا خطرہ 46 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ شکر، مٹھائیاں، بیجوں کے تیل، کیمیائی عمل سے گزارا گیا بالخصوص سرخ گوشت، فاسٹ فوڈ، شراب نوشی، سیر شدہ چکنائیاں، سافٹ ڈرنکس جسم میں اندرونی جلن کو بڑھاتی ہیں جبکہ انڈہ، کیلا، ٹماٹر، ہرے پتے والی سبزیاں مثلاً پالک، بادام، مغزیات اور گریاں، اسٹرابری اور اس نسل کے پھل اور دیگراجزا سوزش کم کرتی ہیں۔
امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے دو لاکھ افراد کی تاریخ، غذائی عادات اور ان میں جلن کی وجہ بننے والے تین اہم بایومارکرز پر غور کیا ہے۔ تمام افراد کا کئی عشرے تک جائزہ لیا جاتا رہا تھا۔ اس طرح یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں غذا اور انفلیمیشن کے درمیان تعلق پر تفصیلی غور کیا گیا ہے۔
اس مطالعے میں غذاؤں کو 18 درجوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ان میں جلن والی اور جلن کم کرنے والی غذائیں بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب ماہرین نے اندازہ لگایا کہ مستقل ایسی غذائیں کھانے سے فالج اور امراضِ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ جسمانی سوزش کسی نہ کسی سنگین خرابی کا پیش خیمہ ہوتی ہے اور اب اس کے اور خطرناک امراض کے درمیان تعلق بھی دریافت ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین مفید غذاؤں پر زور دیتے آئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔