جسمانی جلن کم کرنے والی غذائیں فالج اور امراضِ قلب کو روک سکتی ہیں

ویب ڈیسک  جمعـء 6 نومبر 2020
تصویر میں دائیں جانب کی غذائیں آپ کے جسم اور دل کی دوست ہیں جبکہ دوسری جانب مرغن اور جنک فوڈ آپ کو کئی بیماریوں میں متبلا کرسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

تصویر میں دائیں جانب کی غذائیں آپ کے جسم اور دل کی دوست ہیں جبکہ دوسری جانب مرغن اور جنک فوڈ آپ کو کئی بیماریوں میں متبلا کرسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ہارورڈ: ہمارے دسترخوان پر بعض غذائیں ایسی ہیں جو جسم میں اندرونی جلن ( انفلیمیشن) کو بڑھاتی ہیں۔ ایسی غذائیں بلڈ پریشر، فالج اور امراضِ قلب کو بڑھا سکتی ہیں۔ دوسری جانب ایسی سستی غذائیں بھی ہیں جو اندرونی سوزش کم کرتی ہیں اور ان کا باقاعدہ استعمال کئی امراض سے محفوظ رکھا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے ٹی ایچ چین اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق بتاتی ہے کہ اگر اندرونی سوزش بڑھانے والی غذاؤں کا استعمال جاری رکھا جائے تو نہ کھانے والوں کے مقابلے میں فالج کا خطرہ 28 فیصد اور امراضِ قلب کا خطرہ 46 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ شکر، مٹھائیاں، بیجوں کے تیل، کیمیائی عمل سے گزارا گیا بالخصوص سرخ گوشت، فاسٹ فوڈ، شراب نوشی، سیر شدہ چکنائیاں، سافٹ ڈرنکس جسم میں اندرونی جلن کو بڑھاتی ہیں جبکہ انڈہ، کیلا، ٹماٹر، ہرے پتے والی سبزیاں مثلاً پالک، بادام، مغزیات اور گریاں، اسٹرابری اور اس نسل کے پھل اور دیگراجزا سوزش کم کرتی ہیں۔

امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے دو لاکھ افراد کی تاریخ، غذائی عادات اور ان میں جلن کی وجہ بننے والے تین اہم بایومارکرز پر غور کیا ہے۔ تمام افراد کا کئی عشرے تک جائزہ لیا جاتا رہا تھا۔ اس طرح یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں غذا اور انفلیمیشن کے درمیان تعلق پر تفصیلی غور کیا گیا ہے۔

اس مطالعے میں غذاؤں کو 18 درجوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ان میں جلن والی اور جلن کم کرنے والی غذائیں بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب  ماہرین نے اندازہ لگایا کہ مستقل ایسی غذائیں کھانے سے فالج اور امراضِ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ جسمانی سوزش کسی نہ کسی سنگین خرابی کا پیش خیمہ ہوتی ہے اور اب اس کے اور خطرناک امراض کے درمیان تعلق بھی دریافت ہوچکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین مفید غذاؤں پر زور دیتے آئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔