زرعی و صنعتی نمو کی متعارف کردہ پالیسیاں معیشت کیلیے معاون ثابت

احتشام مفتی  ہفتہ 28 نومبر 2020
جولائی تا ستمبر ایل ایس ایم کی نمو میں پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 4.81 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، وفاقی ادارہ شماریات۔ فوٹو : فائل

جولائی تا ستمبر ایل ایس ایم کی نمو میں پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 4.81 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، وفاقی ادارہ شماریات۔ فوٹو : فائل

 کراچی: کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے چیلنجز کے باجود حکومت کی زرعی و صنعتی نمو کی متعارف کردہ پالیسیاں معیشت کی درست سمت کے تعین میں معاون ثابت ہورہی ہیں۔

حکومت کی سالانہ رپورٹ کے مطابق زراعت اور خدمات کے شعبوں کی اعلیٰ کارکردگی کی وجہ سے حکومت کی جانب سے مقررہ جی ڈی پی  2.1فیصد ہدف کے مقابلے میں مالی سال 2021میں مجموعی جی ڈی پی 1.5سے 2.5 فیصد کے درمیان اضافہ ہورہا ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کے تازہ ترین اعداو شمار کے مطابق بڑے مینوفیکچررز کے شعبے میں 7.6 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ جولائی تا ستمبر کے دوران ایل ایس ایم کی نمو میں پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 4.81 فیصد اضافہ دیکھنے میں آئی جبکہ 15میں سے 9 بڑے صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔

مالی سال 2019-20 میں ایل ایس ایم کی نمو میں سالانہ 10.17 فیصد کمی ہوئی۔اسی طرح کھاد کے شعبے میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا جبکہ پہلی سہ ماہی کے دوران فوڈ اینڈ بیوریجز کے شعبے میں 13فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رواں سال کے آغاز سے یوریا کی قیمتوں میں 400روپے فی بیگ کمی واقع ہوئی اور زرعی شعبے کی کم ان پٹ لاگت کی وجہ سے رواں سال زرعی شعبے کے نمو میں مسلسل اضافہ کی توقع ہے۔ سال 2001 کی زرعی پالیسی کو جاری رکھنیسیملک یوریا کی پیداوار میں خودکفالت کی جانب گامزن ہوگیاہے۔

مذکورہ پالیسی کی وجہ سینئے یوریا پلانٹس کی تنصیب میں 162 ارب کی تازہ سرمایہ کاری کے بعد اس شعبے کی مقامی پیداوار میں سالانہ 1.9ملین ٹن اضافہ کی توقع ہے۔

مقامی پیداوار میں اضافہ کی وجہ سے ملک 2011 سے 511 روپے ارب روپے درآمدی متبادل کے طور پر بچانے میں کامیاب ہوا ہے اور کاشتکاروں کو بین الاقوامی منڈی کے مقابلے میں یوریا کے سستے نرخوں کی دستیابی کے ذریعہ 600ارب سے زائد کی بچت ہوئی ہے۔جبکہ بڑی فصلوں کی پیداوار میں بھی اوسطا ً2فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔