اسلام آباد:
وفاقی آئینی عدالت نے سندھ کے میڈیکل کالجز کے ان طلباء کی درخواستیں خارج کر دی ہیں جنہوں نے فارن یا اوورسیز کوٹہ کے تحت داخلہ لینے کے بعد پاکستانی کرنسی میں فیس جمع کروانے کی استدعا کی تھی۔
چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
طلباء نے 2022-23 میں اوورسیز کوٹہ کے تحت میڈیکل کالجز میں داخلہ حاصل کیا تھا اور ابتدائی طور پر دو سال تک فارن کرنسی میں فیس ادا کی۔ بعد ازاں مقامی کرنسی میں فیس جمع کروانے کے لیے ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی گئی، جسے ہائیکورٹ نے بھی خارج کر دیا تھا۔
آئینی عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔
وکیل طلباء، شہاب سرکی کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی نے خود طلباء کو اوورسیز کوٹہ میں داخلہ دیا اور طلباء کی ساری تعلیم پاکستان میں ہوئی۔ وکیل نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کی غلطی کی سزا طلباء کو نہیں دی جا سکتی اور طلباء کو صرف دوسری یونیورسٹیوں میں ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔
پی ایم ڈی سی کے وکیل جہانگیر جدون کے مطابق، غلط کوٹہ پر داخلہ میں طلباء بھی شامل ہیں جبکہ بعض طلباء نے اوورسیز کوٹہ پر خود اپلائی بھی کیا تھا۔