مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت بڑھا کر حکومت نے عوام کی جیب پر 200 ارب کا نیا ڈاکا ڈالا ہے، گردشی قرض بڑھنے کے سبب حکومت نے بجلی کی قیمت بڑھائی
اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے سے بجلی کی قیمت بڑھائی جارہی ہے، ہم ایک ہزار 36 ارب پر گردشی قرض چھوڑ کر گئے تھے، ہمارے چھوڑے گئے گردشی قرض میں بجلی کا خسارہ اور بینک کا قرض شامل تھے، ایک ہزار 36 ارب کا گردشی قرض 2400 ارب سے بھی تجاوز کر چکا ہے، عمران خان نے حکومت میں آتے ہی بجلی کی قیمت بڑھائی تھی تاکہ گردشی قرض نہ بڑھے، گردشی قرض صفر کردینے کا وزیراعظم کا دعویٰ ہوا میں تحلیل ہوگیا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہرماہ 50 سے 60 ارب روپے گردشی قرض میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، مہنگی بجلی بنانے سے گردشی قرض مزید تیزی سے بڑھا ہے، سالانہ تقریباً 600 ارب گردشی قرض بڑھ رہا ہے، گردشی قرض بڑھنے کی بڑی وجہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں نقصانات ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نیپرا 15 فیصد بجلی کے نقصانات کی اجازت دیتا ہے، مسلم لیگ ن اقتدار میں آئی تو 21 فیصد بجلی ضائع ہورہی تھی، ہم یہ نقصان کم کرکے 18 فیصد پر لائے تھے، عمران خان کے دور میں بجلی کے نقصانات 18 سے بڑھ کر ساڑھے 19 فیصد ہو چکے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کے نقصانات سے 15 ارب روپے اوسط نقصان ہوا، مسلم لیگ (ن) کے دور میں بلوں کی اوسط وصولی 93 فیصد کی سطح تک لائے تھے، عمران خان کے دور میں بجلی کے بلوں کی وصولی میں کمی ہوئی جب کہ کورونا کے دنوں میں بھی 80 فیصد تک وصولی ہوئی، اس وقت بجلی کے بلوں کی وصولی 88 فیصد کی سطح پر ہے، 5 فیصد وصولی میں کمی سے بھی نقصان ہو رہا ہے۔
نیپرا میرٹ آرڈر پر عمل درآمد نہیں ہوا، سستی بجلی والے پلانٹس کی جگہ منہگے پلانٹس پہلے چلائے گئے، مہنگی بجلی بنائی گئی، ایل این جی کی درآمد نہ کرنے اور اس میں تاخیرسے سستی بجلی نہیں بن سکی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزل اور فرنس آئل سے منہگی بجلی بنائی گئی، حکومت نے پچھلی گرمیوں میں 28 کروڑ بجلی کے یونٹس ڈیزل سے بنائے، اس سال 5 ارب یونٹ فرنس آئل سے بنائے گئے، فرنس آئل سے ایک یونٹ بجلی 13 روپے اور ڈیزل سے 18 روپے میں بنتی ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایل این جی اور قدرتی گیس سے بجلی فی یونٹ بنانے پر لاگت 6 روپے یا اس سے کچھ کم ہوتی ہے، ایل این جی اور گیس سے بجلی نہ بنانے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے، فرنس آئل پر بجلی بنانے سے 7 روپے، ڈیزل سے 12 روپے فی یونٹ اضافی قیمت دینا پڑی۔