کراچی پولیس کا اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا اعلان

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 25 فروری 2021
اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیاں نام پر کروانے کے لیے صرف چار دن کی مہلت دی گئی ہے(فوٹو، فائل)

اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیاں نام پر کروانے کے لیے صرف چار دن کی مہلت دی گئی ہے(فوٹو، فائل)

 کراچی: سٹی پولیس چیف غلام نبی میمن کی ہدایت پر ٹریفک پولیس اگلے ماہ 2 مارچ سے شہر بھر میں اوپن لیٹر پر چلنے والی موٹرسائیکل سمیت تمام گاڑیوں کے خلاف مہم شروع کر رہی ہے۔

اس حوالے سے ترجمان ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا نے سیکریٹری ایکسائز سندھ کو خط ارسال کر دیا ہے۔ ساتھ ہی ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ 2 مارچ 2021 سے قبل اپنے زیر استعمال گاڑیاں و موٹر سائیکلیں اپنے نام پر کروا لیں ، بصورت دیگر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے سے متعلق شہری  حلقوں کا کہنا ہے کہ گاڑیاں اپنے نام ٹرانسفر کرانے کا مشورہ خوش آئند ہے اور قانونی طور پر گاڑیاں مالکان کے نام ہونا بھی ضروری ہے تاہم اس حوالے سے صرف 4 روز بعد جو مہم شروع کرنے کا اعلان کسی بوکھلاہٹ سے کم نہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ  ڈی آئی جی ٹریفک کو شاید اس بارے میں علم ہی نہیں کہ محکمہ ایکسائز میں گاڑی یا موٹر سائیکل اپنے نام ٹرانسفر کرنے کے بعد جو کمپیوٹر رسید دی جاتی ہے اس پر دستاویزات (اصل فائل) واپس دینے کی تاریخ 15 سے 20 دن بعد تک کی لکھی جاتی ہے۔ اگر شہری اپنے نام گاڑی یا موٹر سائیکل ٹرانسفر کے لیے محکمہ ایکسائز سے رجوع کر بھی لے تو انھیں محکمہ ایکسائز کی جانب سے دستاویزات (فائل) ملنے میں کئی روز لگ جاتے ہیں اور اس دوران شہری پولیس کے ہاتھوں روک لیا جائے تو اس بات کا کیسے تعین ہوگا کہ شہری قصور وار ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ قانون پر عمل درآمد کرانا احسن اقدام ضرور ہے لیکن ٹریفک پولیس کی جانب سے اوپن لیٹر والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے خلاف مہم شروع کرنے سے قبل شہریوں کو پریشانی سے بچانے کے لیے مہلت بھی دینا چاہیے تھی کہ صرف 2 روز میں شہری محکمہ ایکسائز سے کسی فارمولے کے تحت اپنی گاڑیاں و موٹر سائیکلیں اپنے نام ٹرانسفر کراسکیں گے تاہم اس کے برعکس پولیس روزمرہ کی کارروائیوں میں اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کے خلاف جرمانے عائد کر سکتی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔