بھارتی حکومت آزادیِ اظہار کا احترام کرے، ٹوئٹرانتظامیہ

ویب ڈیسک  جمعرات 27 مئ 2021
ہم اپنی خدمات جاری رکھنے کے لیے بھارتی قوانین کی پاسداری کریں گے،ٹوئٹرانتظامیہ(فوٹو:فائل)

ہم اپنی خدمات جاری رکھنے کے لیے بھارتی قوانین کی پاسداری کریں گے،ٹوئٹرانتظامیہ(فوٹو:فائل)

کیلیفورنیا: مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے بھارت میں اپنے دفتر پر حملے کو آزادیِ اظہار کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت آزادیِ اظہار کا احترام کرے۔

ٹوئٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسے بھارت میں  اپنے عملے کی حفاظت کے بارے میں خطرات لاحق ہیں۔ گزشتہ منگل کو نئی دہلی میں ان کے دفتر میں پولیس کی بھاری نفری نے چھاپہ مارا تاہم گھر سے کام کرنے کی وجہ سے دفتر میں صرف تین افراد ہی موجود تھے۔

ٹوئٹرانتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ ہم اپنی خدمات کوجاری رکھنے کے لیے بھارتی قوانین کی پاسداری کریں گے، لیکن دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح بھارت میں بھی ہم شفافیت کے اصولوں، خود مختاری کے عہد، ہر کسی کی آواز بننے اور آزادی اظہار کے تحفظ پرعمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھئیے : بھارتی حکومت کورونا کی صورتحال بتانے پرٹوئٹرپرسیخ پا

بھارتی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ٹوئٹر کے اس بیان کو بلکل بےبنیاد، من گھڑت اور بھارت کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ٹوئٹر کو بھارت کی لیگل پالیسی فریم ورک پر ڈکٹیشن دینے کے بجائے ہماری سرزمین کے قانون پر عمل درآمد کرنا چاہیئے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں بشمول ٹوئٹر کے انڈیا میں موجود نمائندوں کو کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں ہے اور وہ محفوظ رہیں گے۔

بھارتی حکومت اور ٹوئٹر کے درمیان تناؤ اس وقت شروع ہوا تھا جب ایک حکومتی رکن نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹوئٹر من گھڑت خبروں کی مدد سے حکومت مخالف مہم چلا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ منگل کو ٹوئٹر کے دفتر پر چھاپے کی ویڈیوبھی وائرل ہوئی تھی جس میں واضح ظور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ دہلی پولیس کی ایک ٹیم ڈرامائی انداز میں دفتر کے اندر داخل ہوتی ہے اور دفتر کے اندر گھومتی نظر آرہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے اور وہ کسی مناسب افسر کو نوٹس دینے آئے تھے۔

یہ بھی پڑھئیے : بھارتی پولیس کا ٹوئٹر کے دفتر پر چھاپہ

اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کے ترجمان نے مودی سرکار کے اس اقدام کو بزدلانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کیا اتنی بڑی پولیس کی ٹیم نوٹس سرو کرنے جاتی ہے؟۔ حکمراں جماعت کو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی واٹس ایپ نے دہلی ہائی کورٹ میں بھارتی حکومت کے نئے آئی ٹی قوانین کے خلاف درخواست دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چیٹ (گفتگو) کا سراغ لگانے والا یہ قانون ہر واٹس ایپ میسیج کی نشان رکھنے کے مترادف ہے، جس کے نتیجے میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن بے کار ہو جائے گی اورحق رازداری کی خلاف ورزی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔