- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
ایتھوپیا میں پُرہجوم بازار پر فضائی بمباری، 80 افراد ہلاک اور 43 زخمی
تیگرائے: افریقی ملک ایتھوپیا میں ووٹ گننے کا عمل جاری ہے تاہم اس دوران ایک مصروف بازار میں فضائی بمباری کے نتیجے میں 80 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں اداے کے مطابق ایتھوپیا کے علاقے تیگرائے میں انتخابی عمل کے دوران جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک بڑے اور مصروف بازار پر فضائی بمباری بھی کی گئی تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا بمباری کس نے کی۔
اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی بمباری میں 80 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوگئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
یہ خبر پڑھیں : ایتھوپیا میں نوبل انعام یافتہ وزیراعظم کیخلاف مظاہروں میں 67 افراد ہلاک
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 30 لاشیں لائی گئی ہیں جب کہ جائے وقوعہ پر درجن سے زائد ایمبولینسیں ہلاک اور زخمی افراد کو اسپتال لانے کے لیے انتظامیہ جنگجو گروپ سے مذاکرات میں مصروف ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام نے بھی نام نہ بتانے کی شرط پر عالمی خبر رساں ادارے کر بتایا کہ دو گروہ کے درمیان جنگ جاری ہے اور حملے کی جگہ تک ریڈ کراس کی ایمبولینسوں کو رسائی نہیں دی جارہی ہے۔
جنگ زدہ اور غربت کے شکار ایتھوپیا میں کئی مسلح گروہ آپس میں دست و گریبان ہیں۔ تاہم موجودہ وزیر اعظم نے مختلف قبائل اور حریف ممالک کے درمیان صلح کروا کے امن بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس پر انہیں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : نوبل امن انعام ایتھوپیا کے وزیراعظم آبے احمد علی کے نام
تاہم تیگرائے میں گزشتہ برس وزیراعظم کی ہدایت پر شدت پسند جنگجوؤں سے چھیڑی گئی جنگ میں ہزاروں افراد مارے گئے اور 20 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہوگئے جن میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ اس صورت حال پر وزیراعظم ابی احمد کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ سیاسی بحران اور امن عامہ کی مخدوش صورت حال کا سامنا کرنے والے افریقی ملک ایتھوپیا میں گزشتہ روز ہی ایک سال کی تاخیر سے الیکشن کا انعقاد ہوا ہے اور ووٹ گننے کا عمل جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔