ایسوسی ایٹ اور4 سالہ ڈگری کے التواء پرغور؛ ایچ ای سی نے جامعات سے رائے مانگ لی

صفدر رضوی  پير 28 جون 2021
2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری و4 سالہ بی ایس پروگرام کےمنصوبے پرفوری عملدرآمدکی صور تحال یکسرتبدیل ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے

2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری و4 سالہ بی ایس پروگرام کےمنصوبے پرفوری عملدرآمدکی صور تحال یکسرتبدیل ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے

 کراچی: ملک بھرمیں دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اورچارسالہ بی ایس پروگرام کے منصوبے پرفوری عملدرآمد کی صورتحال یکسرتبدیل ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

ایچ ای سی میں قیادت کی تبدیلی کے بعد سندھ سمیت ملک بھرمیں دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اورچارسالہ بی ایس پروگرام کے منصوبے پرفوری عملدرآمد کی صورتحال یکسرتبدیل ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں اوراعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے دوسالہ گریجویشن کے بجائے دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اورچارسالہ بیچلرپروگرام پرعملدرآمد کے سلسلے میں یونیورسٹیز کو پیش آنے والے مسائل اور خدشات کے سلسلے میں ان سے رائے طلب کرلی ہے جبکہ ملک بھرکی پبلک سیکٹریونیورسٹیزسے معاملے پرمشاورت کے لیے وائس چانسلرزکا ایک اہم اجلاس جولائی کے پہلے ہفتے میں طلب کیا جارہا ہے جس میں اس حوالے سے کسی بڑے بریک تھرو کی امید رکھی جارہی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ شیخ الجامعہ قائد اعظم محمد علی جناح یونیورسٹی اسلام آباد اور سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کمیٹی کر سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کالجوں و جامعات میں انڈر گریجویٹ پالیسی میں نقائص اور مشکلات سے ایچ ای سی کو آگاہ بھی کیا ہے۔

علاوہ ازیں ادھر “ایکسپریس” کے رابطہ کرنے پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے بتایا کہ ایچ ای سی کے اجلاس کی وجہ سے ہم نے اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں معمولی تاخیرکی ہے تاکہ اگرایچ ای سی سے اجلاس کے بعد فی لے میں پھر کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو اکیڈمک کونسل کا اجلاس اسی فیصلے کے تناظر میں ہوگا ادھرجامعہ کراچی سمیت سندھ کی بعض جامعات نے ایچ ای سی کو بھجوائی گئی اپنی رائے میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری کو جامعات میں جاری روایتی اکیڈمک پروگرام کے بجائے ٹیکنیکل تعلیمی اداروں میں چلنے والے ووکیشنل ٹریننگ پروگرام سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے پروگرام جامعات کی سطح پر نہیں بلکہ سرٹیفیکیٹ کورسز اور ڈپلومہ کی طرز پر چلائے جاتے ہیں۔

جامعہ کراچی سمیت دیگر جامعات کی جانب سے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اورچارسالہ بی ایس پروگرام پر بھجوائی گئی رائے میں کہا گیا ہے کہ جامعات کے انڈر گریجویٹ اور گریجویٹ پروگرام مکمل طور پر اکیڈمک نیچر کے ہوتے ہیں جبکہ ایسوسی ایٹ ڈگری جامعات کے اکیڈمک ماحول یا تناظر پر پوری نہیں اترتی مزید براں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری مبہم ہے اور کیا دوسالہ ڈگری کے بعد طلبہ جامعات میں 4 سالہ بیچلر میں خود ہی داخلے کے اہل ہونگے یا انھیں deficiency courses کرنے ہونگے۔

جامعہ کراچی کی جانب سے اس حوالے سے بھجوائی گئی رائے میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کی مختلف جامعات میں ٹیچر ایجوکیشن میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری نے متاثر کن نتائج نہیں دئے اور جاب مارکیٹ میں اس کے طلبہ کے لیے گنجائش ہی نہیں بنی اس لیے آرٹس ، ہیومینیٹیز، سوشل سائنسز، فزکس اور بائیو لوجیکل سائنسز کے ضابطوں کے لیے ایسوسی ایٹ ڈگری کا ماڈل غیر موزوں ہے اسی طرح زیادہ تر کالجوں میں تمام ضابطوں میں دو سالہ ایسوسی ایٹ اورچار سالہ بیچلر کے لیے مزید فیکلٹی اور وسائل کی ضرورت ہے۔

الحاق شدہ سرکارہ کالجوں میں انڈر گریجویٹ پالیسی پر اس کی رو کے مطابق اطلاق کے سلسلے میں مطلوبہ فیکلٹی کی پہلی ہی شدید کمی ہے۔

ایچ ای سی کو بھجوائے گئی رائے میں مذکورہ نئی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسوسی ڈگری سے چار سالہ گریجویشن کا سفر غیر واضح ہے اس بارے میں سوال کیا گیا ہے کہ کیا جامعات کو طلبہ کے داخلے کے سلسلے میں پہلے deficiency courses کرانے ہونگے یا انھیں براہ راست داخلہ دیا جائے گا کیونکہ پہلے تین سیمسٹر میں زیادہ دھیان جرنل کورسز اور آخری سیمسٹر میں مضمون کی طرف فوکس کیا گیا ہے دی گئی رائے میں مزید کہا گیا ہے کہ پرانے روایتی گریجویش نظام کو ختم کرکے نئی انڈر گریجویٹ پالیسی کے اطلاق میں مذکورہ مسائل کے سبب جامعات اور کالجوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہے گا اور واضح کیا گیا ہے کہ کیا پروگرام محض نام کی نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ہے نئے پروگرام میں 6 ہفتوں کی انٹرن شپ ایک بڑا چیلنج ہے عمومی طور پر یونیورسٹی 60 سے 70 ہزار طلبہ کو انرولڈ کرتی ہیں جبکہ زیادہ بڑا خدشہ یہ ہے کہ نئی پالیسی سے انرولمنٹ میں خاصی کمی آجائے گی دوسری جانب یونیورسٹی کو ہرسیمسٹر میں اپنے طلبہ کےلیے 6 سے 6 ہزار اور کالج طلبہ کے لیے 30 ہزار انٹرن شپ کا بھی انتظام بھی کرنا ہوگا اس رائے میں ایچ ای سی سے کہا گیا ہے کہ جامعات چار سالہ ڈگری کے لیے تیار ہیں تاہم اس سلسلے میں کریکولم کی ری ڈیزائنگ میں کافی وقت درکارہے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اکیڈمک سے زیادہ جنرل نیچر کی ہے علاوہ ازیں جامعہ کراچی کی جانب سے اس حوالے سے دیے گیے راہ حل میں بتایا گیا ہے کہ روایتی پروگرام کو مرحلہ وار ختم کیا جائے اور ایچ اس سلسلے میں جامعات کی سہولت کاری کرے اور کالجوں میں اس حوالے سے آگاہی شروع کرے کیونکہ کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری اور چار سالہ ڈگری کا اطلاق کریکولم ڈیزائننگ اور فیکلٹی کے انتظامات کے حوالے سے انتہائی دشوار ہے جامعہ کراچی نے اپنی رائے میں کہا ہے کہ نئی انڈر گریجویٹ پالیسی محض چند ضابطوں میں شروع ہوسکتی جبکہ باقی ضابطوں میں روایتی پروگرام ہی جاری رکھا جائے طلبہ کو اس حوالے سے انتخاب کی اجازت دی جائے کہ وہ 16 سالہ یا 14 سالہ بی ایس پروگرام میں سے کا کا انتخاب کرنا چاہتا ہے اور جو طلبہ بیرون ملک جانا نہیں چاہتے انھیں 16 سالہ گریجویش کی ضرورت نہیں ہے جبکہ متعلقہ ادارہ ایچ ای سی دونوں طرز کے پروگرام کی ڈگری کی تصدیق کرے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔