حکومت کا چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر جارحانہ رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  منگل 21 ستمبر 2021
کابینہ کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے وفاقی وزرا کو بھیجے گئے نوٹسز پر بھی گفتگو کی گئی۔(فوٹو: فائل)

کابینہ کے اجلاس میں الیکشن کمیشن کے وفاقی وزرا کو بھیجے گئے نوٹسز پر بھی گفتگو کی گئی۔(فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر جارحانہ رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ملک  کی سیاسی، معاشی صورت حال کا جائزہ اور نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی جانب سے دورہ منسوخ کرنے سمیت 21 نکاتی ایجنڈے پر غور کیاگیا۔ اجلاس میں ازبکستان کو بزنس ویزا لسٹ میں شامل کرنے، ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کے چیئرمین، سی ای او ڈریپ اور ریلوے بورڈ ممبران کی تقرری و تعیناتی کی منظوری، خطے کے ممالک سے فلموں کی درآمد، جموں کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی بجٹ کی منظوری اور دیگر معاملات زیر غور آئے۔

کابینہ کے اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے معاملے پر بریفنگ لی گئی، اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے وفاقی وزرا کو بھیجے گئے نوٹسز پر بھی گفتگو ہوئی، اجلاس میں حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر جارحانہ رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں انتخابی اصلاحات کو آگے بڑھانا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دیں، ہم اوورسیز پاکستانیوں کو ان کا حق دلائیں گے۔ اگلا الیکشن نئی مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر ہونا ہے، مردم شماری کے لیے 18 ماہ کا وقت درکار ہوگا۔

واضح رہے کہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے معاملے پر حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔ اس حوالے سے وفاقی وزرا نے چیف الیکشن کمشنر پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔